چین کے مشرقی صوبے جیانگسو کے شہر ووشی سے تعلق رکھنے والے فنکار کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنہ میں کمبوڈیا-چین ثقافتی شو میں اپنے فن کا مظاہرہ پیش کر رہے ہیں-(شِنہوا)
نوم پنہ(شِنہوا)2024 میں فائدہ مند تعاون پر مبنی کامیابیوں کے بعد 2025 کمبوڈیا-چین تعلقات کے لئے مزید روشن امکانات کا سال ہونے کی توقع ہے۔
رائل اکیڈمی آف کمبوڈیا کے پالیسی تجزیہ نگار سیون سیم نے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ دو طرفہ تعلقات کی بنیاد باہمی اعتماد،احترام اور مساوی سلوک میں پنہاں ہے جس نے ان کے تعلقات کو ہر سال مضبوط تر بنانے اور قریب لانے کی ٹھوس بنیاد رکھی ہے۔اس کے نتیجے میں ان کی شراکت داری اب چٹان کی طرح مضبوط اور نہ ٹوٹنے والی بن چکی ہے۔
اپنے عالمی شراکت داروں میں چین کمبوڈیا کا سب سے با اعتماد شراکت دار سمجھا جاتا ہے جو کمبوڈیا کو تقریباً تمام شعبوں میں غیر متزلزل تعاون فراہم کر رہا ہے۔
سیون سیم نے لکھا ہے کہ 2024 میں مضبوط شراکت داری کے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے اور دونوں ممالک نے سرمایہ کاری،تجارت،سیاحت اور ثقافت جیسے اہم شعبوں میں تعاون بڑھایا۔
جامع علاقائی معاشی شراکت داری اور کمبوڈیا-چین آزادانہ تجارت جیسے معاہدوں نے تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات مضبوط بناتے ہوئے دونوں معیشتوں کی ترقی کو آگے بڑھایا۔
کمبوڈیا کی سرکاری رپورٹوں کے مطابق 2024 میں چین ملک کا سب سے بڑا سرمایہ کار اور تجارتی شراکت دار تھا۔اس کے علاوہ چین کمبوڈیا آنے والے غیر ملکی سیاحوں کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے جو ملک کے سیاحتی شعبے کی سماجی،معاشی نمو اور ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
کمبوڈیا-چین ’’ڈائمنڈ ہیگزاگون‘ تعاون فریم ورک،صنعتی ترقی راہداری،مچھلی اور چاول کی راہداری اور 2024 میں کمبوڈیا-چین عوامی تبادلوں نے صنعتکاری،زراعت،توانائی،تحفظ خوراک،سیاحت اور ثقافت جیسے شعبوں میں کمبوڈیا کی ترقی آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ان سب سے بڑھ کر چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(بی آر آئی) نے کمبوڈیا کی ترقی میں انمول وسائل فراہم کئے ہیں۔
سیون سیم نے کہا کہ 2025 میں آگے دیکھتے ہوئے میں پر امید ہوں کہ کمبوڈیا-چین تعلقات مضبوط ہوتے جائیں گے۔دونوں ممالک نے اپنے گہرے ہوتے ہوئے ثقافتی و معاشی تعلقات پر زور دیتے ہوئے 2025 کو ’’کمبوڈیا-چین سیاحت کا سال‘‘ قرار دیا ہے۔
