اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینتنزانیہ میں چینی  ٹیکنالوجی کے ذریعےامراض قلب کا شکار بچوں کی  سرجری 

تنزانیہ میں چینی  ٹیکنالوجی کے ذریعےامراض قلب کا شکار بچوں کی  سرجری 

چین کی حکومت کی مدد سے سال 2013 میں تنزانیہ میں قائم ہونے والے جے کے سی آئی، اس وقت مشرقی افریقہ میں دل کی بیماریوں کے علاج کا سب سے بڑا اور جدید ترین مرکز ہے۔ یہاں چین کی ترقیاتی ٹیکنالوجی کے ذریعے بچوں کی دل کی سرجری کی جاتی ہے۔ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں ۔

تنزانیہ کے 5 بچے جن کی عمریں 3 سے 7 سال کے درمیان ہیں، کےدل کی بیماریوں کا علاج چین کی ترقیاتی ٹیکنالوجی کے ذریعے کیا گیا ہے۔ یہ علاج پین پروسیجر کے نام سے ایک کم از کم مداخلت والی تکنیک کے ذریعے کیا گیا ہے۔ یہ تکنیک  پروفیسر پین شیانگ بن، نے چین کی اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز کے تحت فووائی ہسپتال میں متعارف کرائی تھی۔

یہ انقلابی طریقہ کار روایتی فلوروسکوپی کی بجائے الٹراساؤنڈ امیجنگ پر منحصر ہے ۔ یہاں دل کی بیماریوں کا علاج جسم کے دیگر حصوں تک خون پہنچانے والی نسوں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اس مقصدکے لئے  اوپن ہارٹ سرجری یا شعاعوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔

یہ پروسیجر چین کے تعمیر کردہ جیکایا کیکویٹی کارڈیک انسٹی ٹیوٹ (جے کے سی آئی) دار السلام میں کیا گیا۔ یہ مرکز تنزانیہ میں جدید چینی میڈیکل ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے کے حوالے سے ایک اہم قدم تھا۔

 پان شیانگ بن، پروفیسر، فووائی ہاسپیٹل

’’پین پروسیجر، دنیا بھر میں استعمال ہو چکا ہے۔ ہمیں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے ایوارڈ بھی ملا ہے۔ ہمیں اقوام متحدہ کا بھی تعاون حاصل ہے۔ پین پروسیجر کے طریقہ علاج کو دنیا بھر میں مزید مریضوں کی جان بچانے کے  لئے فروغ دینے کے لئے اقوام متحدہ ہمیں مالی اور سفارتی معاونت فراہم کرتا ہے۔‘‘

سرجریوں کی نگرانی 5 چینی میڈیکل ماہرین، جے کے سی آئی میں موجود  تنزانیہ کے 6ماہرین اور 27ویں چینی میڈیکل ٹیم کے ایک رکن نے کی۔

 تھیوفیلی لوڈووک ، پیڈیاٹریشین، جے کے سی آئی

’’تنزانیہ میں دل کی بیماریاں اب بھی بہت زیادہ ہیں۔ بچوں میں یہ شرح ایک ہزار میں 10 کو  ظاہر کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر 100 بچوں میں سے ایک بچے کو دل کی بیماری ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر یہ پیدائشی نقص بھی ہے۔ ہماری بیشتر کمیونٹیز میں، معلومات کی کمی اور ماہرین کی کمی کی وجہ سے، ان حالات کا علم نہیں ہوتا۔ اس تربیت اور عطیات کے ساتھ ہم موبائل گاڑیوں کی مدد سے دور دراز علاقوں تک پہنچ سکیں گے اور یہ طریقہ کار وہاں بھی استعمال کر سکیں گے۔‘‘

 ایجیلی  انتھونے مسنزا، ایک مریض کا والد

’’میں چین کے ڈاکٹروں کا بہت شکر گزار ہوں کیونکہ انہوں نے میرے بچے کو زندگی کی نئی امید دی ہے۔ انہوں نے شاندار طریقے سے علاج کیا ہے اور میرا بچہ بہت بہتر محسوس کر رہا ہے۔‘‘

جے کے سی آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پیٹر کیسنگے نے ادارے کی چین کے ساتھ طویل شراکت داری کو اجاگر کیا ہے۔ اس  شراکت داری کو فو وائی ہسپتال کے ساتھ مفاہمت کی ایک یادداشت کے ذریعے رسمی شکل دی گئی تھی۔

اس معاہدے میں پیدائشی طور پر دل کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کی اسکریننگ اور علاج اور جے کے سی آئی کے عملے کی اعلیٰ تربیت شامل ہے۔ اس کے بعد سے ایک ہزار سے زائد بچوں کی اسکریننگ کی جا چکی ہے، جن میں سے کئی بچوں کا کامیاب پین پروسیجر علاج کیا گیاہے۔

کیسنگے نے کہا کہ نئی ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کر سکتی ہے یوں  اس طریقہ کار کا سالانہ استعمال  783 سے بڑھ کر 2 ہزار سے زائد  مریضوں پر ہو سکتا ہے۔

چین کی حکومت کی مدد سے سال 2013 میں قائم ہونے والے جے کے سی آئی، نے اب تک مشرقی افریقہ میں دل کی بیماریوں کے علاج کا سب سے بڑا اور جدید ترین مرکز بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

دارالسلام، تنزانیہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!