اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلنیا چینی سال دنیا بھر میں منایا جانے والا تہوار بن گیا،...

نیا چینی سال دنیا بھر میں منایا جانے والا تہوار بن گیا، کروشین ماہر امور چین

چین کے شمالی صوبے ہیبے کے شہر تھانگ شان کے ضلع فینگ نان میں سیاح براہ راست ایکشن ڈرامہ دیکھ رہے ہیں-(شِنہوا)

زغرب(شِنہوا)نئے چینی سال کی تقریبات کا جوش و خروش دنیا میں سب سے نمایاں ثقافتی مظاہر میں سے ایک ہے جس سے اس تہوار کی گہری خاندانی روایات اور بڑھتا ہواعالمی اثرورسوخ اجاگر ہوتا ہے۔

کروشیا کے امور چین کے ماہر آئیوکا بکوتا نے شِنہوا کو حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ یہ ایک شاندار تجربہ ہے۔ نئے سال کے آغاز کے دنوں میں جوش و خروش قابل دید ہے کیونکہ ٹرینوں کے سٹیشن اور ہوائی اڈے اپنے خاندانوں سے ملنے کے خواہشمند لاکھوں افراد سے بھرے ہوئے ہیں۔یہ جوش و خروش غیر معمولی ہے۔

چین کے دارالحکومت بیجنگ کی کیپیٹل نارمل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر بکوتا نے 2011 کے بعد سے چین میں بڑا عرصہ گزارا ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی نئے سال کی روح جشن اور آتش بازی سے بہت آگے ہے۔ اس کا تعلق دوبارہ اکٹھے ہونے،صرف اپنے پیاروں سے ملنے کے لئے طویل فاصلے طے کر کے سفر کرنے سے ہے، چاہے سفر کتنا ہی کٹھن کیوں نہ ہو اور یہ چیز اس جشن کو غیر معمولی بنا دیتی ہے۔

دسمبر میں نئے چینی سال کی اہمیت مزید بڑھ گئی جب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم،سائنس اور ثقافت (یونیسکو) نے بہار تہوار، روایتی نئے سال کے جشن میں چینی افراد کی سماجی روایات کو انسانیت کے غیر مادی ثقافتی ورثے کی نمائندہ فہرست میں شامل کیا۔یہ اعتراف اس تہوار کی عظیم روایات اور وسیع رسومات کے ذریعے چینی معاشرے کے اتحاد میں اس کے کردار کو اجاگر کرتا ہے۔

بکوتا نے کہا کہ دنیا کی آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ مختلف طریقوں سے بہار تہوار مناتا ہے اور تقریباً 20 ممالک نے بہار تہوار کو عام تعطیل قرار دیا ہے جس سے چینی ثقافت کا عالمی اثرورسوخ ظاہر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ نیا چینی سال دنیا بھر میں منایا جانے والا نیا تہوار بن گیا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس کی بنیادی وجہ چینی ثقافت کا اثر ہے۔

اصل میں چین اور مشرقی ایشیائی ممالک میں منایا جانے والا تہوار بیرون ملک بڑھتی ہوئی چینی آبادی کے باعث براعظموں تک پھیل گیا ہے۔پیرس،لندن،برلن اور نیو یارک جیسے بڑے شہروں نے چینی نئے سال کو اپنے ثقافتی کیلینڈرزمیں شامل کرلیا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!