پیر, جولائی 28, 2025
تازہ ترینچین کا زرعی قصبہ عروسی ملبوسات کے مرکز میں تبدیل

چین کا زرعی قصبہ عروسی ملبوسات کے مرکز میں تبدیل

چین کے مشرقی صوبے انہوئی کے شہر لوآن کے قصبے ڈینگ جی میں شادی کے روایتی لباس دیکھے جاسکتے ہیں۔ (شِنہوا)

ہیفے(شِنہوا)چین کے مشرقی صوبے انہوئی سے تعلق رکھنے والی مستقبل کی دلہن سو لین کے لئے رواں سال اکتوبر میں ہونے والی اپنی شادی کے لئے بہترین جوڑے کا انتخاب کرنا ان کی اہم خواہشات میں سے ایک ہے۔

انہوں نے انہوئی کے صدر مقام ہیفے میں عروسی ملبوسات فروخت کرنے والی کئی دکانوں کا دورہ کیا۔ رواں ماہ کے اوائل میں وہ شادی کا جوڑا منتخب کرنے کے لئے اپنے اہلخانہ کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد کا سفر کرکے صوبے کے ایک اور شہر لوآن کے قصبے ڈینگ جی پہنچی۔

28 سالہ سو نے کہا کہ لباس کا انتخاب شادی کی تیاریوں میں اہم قدم ہے۔ میں نے سنا ہے کہ ڈینگ جی اس لباس کا مرکز ہے جہاں وسیع اقسام ہیں اور قیمتیں کافی کم ہیں، اسی لئے میں نے یہاں کا سفر کیا۔

متعدد دکانوں کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے عروسی لباس اور کپڑوں کے 2 جوڑوں پر تقریباً 4 ہزار یوآن (تقریباً 558 امریکی ڈالر) خرچ کئے جو عروسی ملبوسات فروخت کرنے والی  دکانوں سے اس قسم کا لباس کرائے پر لینے سے بھی سستا تھا۔

ڈینگ جی ایک پہاڑی علاقے پر واقع  ہے جہاں 500 سے زائد کاروباری ادارے کام کررہے ہیں جو ہر سال تقریباً 50 لاکھ عروسی ملبوسات تیار کرکے انہیں حوالے کرتے ہیں جس سے سالانہ پیداواری مالیت 2.4 ارب یوآن بنتی ہے۔ مقامی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اس علاقے کی رجسٹرڈ آبادی 50 ہزار ہے جس میں 15 ہزار سے زائد عروسی ملبوسات کی صنعت سے وابستہ ہیں۔

یہ علاقہ عروسی  صنعت کے فروغ کے لئے 10 برس سے زائد عرصے سے کمپنیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اپنی بنیادی سہولیات کو بہتر کررہا ہے۔  ایکسپریس ڈیلیوری اداروں اور شادی کے لوازمات فروخت کرنے والی دکانیں بھی شہر میں آباد ہوگئی ہیں جو مواد کی پیداوار سے لے کر فروخت تک ہر چیز کا احاطہ کرتے ہوئے ایک مکمل صنعتی چین تشکیل دیتی ہیں۔

اب ڈینگ جی سے یومیہ 15 ہزار سے زائد شادی کے ملبوسات کے پیکیج ملک اور دنیا بھر میں بھیجے جاتے ہیں۔ یہ  مقبولیت شہر میں ہونے والی ٹیکنالوجی کی بدولت حاصل ہوئی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!