چینی ماہر امراض جلد ژینگ جیان فنگ جنوبی سوڈان کے شہر جوبا میں جوبا ٹیچنگ ہسپتال میں ایک مریض کا معائنہ کر رہا ہے۔(شِنہوا)
جوبا (شِنہوا) چین کے ایک کان، ناک اور گلہ( ای این ٹی ) کے ماہر ڈاکٹر نے جنوبی سوڈان میں ایک دیہاتی خاندان کو پیشہ ورانہ طبی علاج کی تلاش میں کئی مہینوں کی تکلیف اور غیریقینی صورت حال کے بعد ضروری آرام فراہم کیا ہے۔
جوبا میں ثانوی اسکول کی طالبہ 22 سالہ ویولا کیڈن ذکریا اکتوبر 2024 سے اپنی 50 سالہ والدہ اگسٹینا جوان کے علاج کے لیے انتھک کوشش کر رہی تھیں۔ جنوبی سوڈان کے دارالحکومت سے تقریباً 75 کلومیٹر دور منگالا گاؤں کی رہائشی جوان کو شدید درد کا سامنا تھا جو ناک کے ٹیومر اور زکام کی پیچیدگیوں کی وجہ سے تھا۔
کئی نجی ہسپتالوں کا دورہ کرنے کے باوجود ذکریا اپنی والدہ کے ٹیومر کو ہٹانے کے لیے درکار سرجری کے لئے 2 ہزار امریکی ڈالر ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتی تھی، یہ ٹیومر انورٹڈ پیپیلومہ کہلاتا ہے جو ایک ایپی تھیلیل ٹیومر ہے جو ناک کی گہرائی یا پیرانیزل سائنوسز میں بڑھتا ہے۔
ذکریا نے شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ جب میں اپنی والدہ کو جوبا ٹیچنگ ہسپتال لائی تو وہ اپنے سر کے دائیں جانب شدید درد محسوس کر رہی تھیں اور انہیں سونے میں مشکل کا سامنا تھا اور اس کے ساتھ ہی ناک سے بدبو دار رطوبت بھی آ رہی تھی۔
چینی طبی ٹیم کے 12ویں بیچ کے ای این ٹی ماہر ڈاکٹر وانگ چھوان شی نے نومبر 2024 کے آخر میں جوبا ٹیچنگ ہسپتال میں جوان کا معائنہ کیا تو ان کی حالت بہتر ہو نا شروع ہوئی۔
چینی اور جنوبی سوڈانی ڈاکٹروں کی ٹیم کی جانب سے کیے گئے مختلف ٹیسٹ کے ذریعے ٹیومر کی موجودگی کی تصدیق کے بعد وانگ نے جلد ہی سرجری کی سفارش کی۔
چینی ڈاکٹر نے یہ بھی دریافت کیا کہ جوان کو ذیابیطس تھا جسے سرجری سے پہلے مستحکم کرنا ضروری تھا۔
وانگ کی قیادت میں سرجری کامیابی کے ساتھ کی گئی جس کی تکمیل میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت لگا۔ جوان کو آپریشن کے بعد اینٹی بائیو ٹکس اور ذیابیطس کی ادویات فراہم کی گئیں۔
ذکریا نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری والدہ اب کچھ بہتر محسوس کر رہی ہیں، حالانکہ انہیں اب بھی کچھ ہلکا سا درد محسوس ہوتا ہے۔ اب وہ بغیر کسی مسئلے کے کھانا کھا سکتی ہیں اور پانی پی سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بیمار ہونے سے پہلے اپنی کھیتوں میں ہل چلاتی تھیں لیکن اب ان کی حالت میں بہتری آنے کے ساتھ وہ گاؤں واپس جا کر اپنا کام دوبارہ شروع کر سکتی ہے۔
وانگ نے تصدیق کی کہ ٹیومر کا صرف سرجری کے ذریعے ہی علاج کیا جا سکتا تھا جو کامیابی سے انجام دی گئی۔
