چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر ژو ہائی میں ہونے والے ایئر شو چائنہ میں عمودی ٹیک آف اور لینڈنگ کے حامل الیکٹرک طیارہ(ای وی ٹول) زیڈ جی-ون کھڑا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) پیکنگ یونیورسٹی کے کالج آف انجینئرنگ کے پروفیسر ہوانگ شن سمجھتے ہیں کہ سائنسی افسانے میں پیش کئے جانے والے اڑتی گاڑیوں سے بھرے ہوئے آسمان کا خواب جلد حقیقیت بن سکتا ہے۔
ہوانگ شن نے نشاندہی کی انسان ’’کم بلندی کی گاڑیوں والے دور‘‘ میں داخل ہونے کے قریب ہیں۔ انہوں نے اسے گھوڑوں سے چلنے والے ریڑھوں سے گاڑیوں میں تبدیلی سے تشبیہ دی۔
ہوانگ نے کہا کہ 100 سے زائد سال قبل امریکہ کار سازی کی ترقی کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پہیوں پر چلنے والا ملک بن گیا۔ اب چین کم بلندی کی حامل معیشت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پروں سے اڑنے والا ملک بننے جا رہا ہے۔
تاہم ہوانگ نے خبردار کیا کہ بڑے پیمانے پر کم بلندی پر اڑنے والی گاڑیاں اختیار کرنے سے قبل متعدد چیلنجز پر قابو پانا ہوگا۔انہوں نے ڈرونز سے ممکنہ تصادم جیسے حفاظتی خدشات، ڈرون سینسرز سے متعلق پرائیویسی کے مسائل اور شوروغل جیسے ماحولیاتی اثرات کا حوالہ دیا۔
ہوانگ کے احساسات گزشتہ ماہ نیچر جریدے میں شائع ہوئے جو موقر جریدے میں کم بلندی کی معیشت سے متعلق پہلا آرٹیکل ہے۔
ہوا میں اڑنے والی گاڑیوں کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے پرواز کا تحفظ یقینی بنانا اہم ہے۔چینی سائنسدان منظم پروازیں یقینی بنانے کے لئے 3 ہزار میٹر سے کم کی بلندی پر’’نظر نہ آنے والی سڑکیں‘‘ قائم کرنے کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
پیکنگ یونیورسٹی کے کالج آف انجینئرنگ کی محقق چھو تینگ تینگ اور ان کی ٹیم نے کم بلندی والی فضائی حدود کے نقشے کے تعین کے لئے جغرافیائی گرڈ نظام تیار کیا ہے۔
یہ نظام 3 جہتی فضائی رابطوں کو بائنری کوڈز میں تبدیل کرتا ہے جو حقیقی وقت میں گھنے فضائی راستوں کا نقشہ تیار کرنے کے لئے کمپیوٹر میں لوڈ کئے جاتے ہیں۔یہ پوشیدہ راستے کم بلندی پر اڑنے والے طیاروں اور عمارتوں کے ساتھ تصادم سے بچنے میں مدد دیں گے۔
فضائی تحفظ کو مزید بہتر بنانے کے لئے کالج کے پروفیسر لی ژونگ کوئی نے بغیر پائلٹ کے اڑنے والی گاڑی کی بلندی کی منصوبہ بندی کا نظام تیار کیا۔
غول میں اڑتے ہوئے پرندوں کے آپس میں ٹکرانے سے بچنے کے لئے ایک دوسرے سے رابطے سے متاثر لی کے تیار کردہ نظام میں آن لائن اور حقیقی وقت میں کم بلندی والی گاڑیوں کی نقل و حرکت کی نگرانی کے لئے بھیڑ والی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے۔اس میں یقینی بنایا گیا ہے کہ گاڑیاں محفوظ فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے ہم آہنگی سے پرواز کریں۔
