امریکہ کی واشنگٹن ریاست سے تعلق رکھنے والے ہائی اسکول کے طلبا کے وفد کے ارکان چین کے دارالحکومت بیجنگ کے پیلیس میوزیم میں واقع چھیان چھنگ گانگ کے سامنے تصویر بنا رہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) واشنگٹن میں اقتدار کی منتقلی دنیا قریب سے دیکھ رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی چین۔امریکہ تعلقات کے مستقبل کی سمت پر بھی متعدد نگاہیں جمی ہوئی ہیں۔
بڑھتے ہوئے عالمی چیلنجز کے پیش نظردونوں بڑی طاقتوں کو نئی امریکی صدارتی مدت کے دوران ایک مثبت آغاز کی طرف کام کرنا چاہیے اور اپنے تعلقات کو ایک نئے نقطہ آغاز سے آگے بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
دنیا کی سب سے بڑی 2 معیشتوں کے درمیان تعلقات کی اہمیت کو بے حد بڑھا چڑھا کر بیان نہیں کیا جا سکتا۔ تجارت سے لے کر عالمی سلامتی اور موسمیاتی تبدیلی تک دونوں کے ما بین بات چیت کا براہ راست اثر ان کی سرحدوں سے باہر بھی پڑتا ہے۔
وسیع مشترکہ مفادات اور وسیع تعاون کے امکانات کے ساتھ دونوں ممالک ایک دوسرے کے شراکت دار اور دوست بن سکتے ہیں، ایک دوسرے کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں باہمی اور عالمی بہتری کے لئے مشترکہ خوشحالی کو فروغ دے سکتے ہیں ۔
مختلف قومی حالتوں کے حامل 2 بڑے ممالک چین اور امریکہ کے لیے کچھ اختلافات ہونا قدرتی بات ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان اختلافات کو مناسب طریقے سے دور کیاجائے اور نہ کہ انہیں تعلقات کے راستے کا تعین کرنے کی اجازت دی جائے۔
دونوں ممالک نے شروع سے ہی اپنے تعلقات کے دوران اپنے سیاسی نظاموں اور ترقی کے مراحل میں موجود گہرے فرق کو تسلیم کیا ہے۔
تاہم انہوں نے گزشتہ دہائیوں کے دوران سفارتی تعلقات قائم کیے، باہمی مفادات کی بنیاد پر تعاون کو مضبوط کیا اور اپنی اقوام کے درمیان دوستانہ تبادلوں کو فروغ دیا ہے۔
