غزہ کے وسطی علاقے دیر البلاح میں فلسطینی شہری اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی خبر پر خوشی کا اظہار کررہے ہیں-(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے سے تقریباً 15 ماہ کے تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے لاکھوں لوگوں میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے۔
بدھ کو طے پانے والا غزہ جنگ بندی معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔ اگرچہ آخری لمحات میں کچھ مسائل پیدا ہوئے ہیں جن سے نفاذ کی تاریخ کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
اقوام متحدہ کےرابطہ دفتر برائے انسانی امور(او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ اسے غزہ پر جاری بمباری میں فلسطینیوں کی اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
عالمی خوراک پروگرام(ڈبلیو ایف پی) نے بتایا کہ وہ غزہ میں خوراک لانے کےلئے بالکل تیار ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ غزہ سے باہر یا راستے میں ہماری 80 ہزار ٹن خوراک موجود ہے۔ادارے کا مزید کہنا ہے کہ یہ خوراک تقریباً 3 ماہ تک 10 لاکھ افراد کو کھانا کھلانے کے لئے کافی ہے۔
او سی ایچ اے نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) اور اس کے شراکت داروں نے 12 مریضوں اور ان کے تقریباً 3 درجن لواحقین کے طبی انخلا میں سہولت فراہم کی۔ان میں سے زیادہ تر مریض سرطان اور مدافعتی امراض کا شکار ہیں اور ان کا علاج البانیہ،فرانس،ناروے اور رومانیہ میں ہوگا۔
فلسطینیوں کے لئے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے(یو این آر ڈبلیو اے) نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں صحت کے مراکز،عارضی کلینک اور طبی مقامات پر عملے کے ایک ہزار 70 سے زائد ارکان موجود ہیں۔یہ عملہ روزانہ 16 ہزار طبی مشورے فراہم کرتا ہے۔
اسرائیل نے یو این آر ڈبلیو اے میں حماس کے ارکان کی موجودگی کا الزام لگاتے ہوئے ایک قانون منظور کر کے ادارے کو غزہ میں کام سے روک دیا ہے۔
