چین کے دارالحکومت بیجنگ میں چائنہ اکیڈمی برائے خلائی سائنس کے ماتحت چائنہ ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن میں ایک تقریب کے دوران چاند سے واپس آنے والے چھانگ ای 6 قمری کھوج مشن کے ریٹرنر کو کھولا جارہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین 2025 کے لئے متعدد خلائی مشنز کا آغاز کرنے کے لئے تیار ہے۔چین کے اس منصوبے میں نمونے واپس لانے کا مشن اور گہری خلائی کھوج کرنے والے نئے خلائی جہاز، راکٹ اور سیٹلائٹ کا آغاز شامل ہے۔اس حوالے سے چین بہتر تجارتی خلائی خدمات کے لئے ٹھوس بنیاد رکھے گا۔
چین رواں سال تھیان ون ۔2 کھوج کو بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے جو زمین کے قریب 2016 ایچ او 3 نامی سیارچے سے نمونے لانے کا کام انجام دے گا اور پھر مریخ اور مشتری کے درمیان مرکزی سیارچہ بیلٹ میں 311 پی نامی دمدار ستارے کے مدار میں کھوج کرے گا۔
چین کے سیاروں کی کھوج کے پروگرام اور تھیان وین۔2 مشن کے چیف ڈیزائنر ژانگ رونگ چھیاؤ کا کہنا ہے کہ اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے تو چین کے سیاروں کے درمیان خلا سے جمع کردہ پہلے نمونے واپس لائے گا۔
رواں سال شین ژو ۔20 اور شین ژو ۔21 عملہ بردار مشنز کے ساتھ ساتھ ملک کے خلائی اسٹیشن آپریشن کے لئے تھیان ژو۔ 9 مال بردار جہاز بھی روانہ کیا جائے گا۔
چین اپنے خلائی اسٹیشن کے لئے کم لاگت، اعلیٰ کارکردگی کی حامل مال برداری خدمات مہیا کرنے کی کوششوں کو بھی فروغ دے گا۔ چینی اکیڈمی برائے سائنس کی انوویشن اکیڈمی فار مائیکرو سیٹلائٹس کا تیار کردہ چھنگ ژو مال بردار خلائی جہاز ستمبر 2025 میں روانہ کیا جائے گا۔
اس میں 27 مکعب میٹر کے مال برداری حجم اور 2 ٹن تک سامان کی گنجائش کے ساتھ ایک مربوط سنگل کیپسول کنفیگریشن ہے۔ یہ خلا بازوں کے روزمرہ کے سامان ، سائنسی تجرباتی آلات اور سائنسی پے لوڈ لے جا سکتا ہے۔
