ہیڈ لائن:
افغان کسانوں کی سنگتروں کے باغات سےوابستہ معاشی توقعات
جھلکیاں:
افغانستان میں ان دنوں سنگتروں کی فصل کا موسم ہے۔ افغان کسان سنگتروں کے باغات کو ذریعہ معاش کے طور پر کیسے دیکھتے ہیں؟ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ سنگتروں کے باغات میں کسانوں کے کام کرنے کے مختلف مناظر
2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (پشتو): تاج محمد، کسان
3۔ سنگتروں کے باغات میں کسانوں کے کام کرنے کے مختلف مناظر
4۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (دری): ایاز احمد، کسان
5۔ سنگتروں کے باغات میں کسانوں کے کام کرنے کے مختلف مناظر
6۔ ساؤنڈ بائٹ 3 (پشتو): محمد ایوب، کسان
7۔ سنگتروں کے باغات میں کسانوں کے کام کرنے کے مختلف مناظر
تفصیلی خبر:
مشرقی افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے ضلع بتی کوٹ میں ان دنوں سنگتروں کے باغات کی فصل کا موسم ہے۔ 48 سالہ تاج محمد سمیت مقامی کسان اس وقت سنگتروں کی چنائی اور پیکنگ کرنے میں مصروف ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (پشتو): تاج محمد، کسان
’’ہم روزانہ 5600 کلو گرام سنگترے پیک کرتے ہیں اور انہیں مقامی علاقوں اور کابل بھجواتے ہیں۔ ہم افغانستان میں سنگترے کے باغات پر خوش ہیں۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ ہم اپنے وطن میں اس پیداوارحاصل کر رہے ہیں ۔ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے 10 افراد پر مشتمل میرےخاندان کو معاشی سہارا مل رہا ہے۔‘‘
افغانستان کی زراعت کو کئی دہائیوں سے جاری جنگوں کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اب وہاں کے کسان اپنے ذریعہ معاش کا دوبارہ آغاز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایاز احمد، سنگترے کے موسم کے دوران کنہڑ صوبے سے ننگرہار منتقل ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہاں ایک باغ کرایہ پر لیا ہے جس کی مالیت تقریباً 6 لاکھ سے 7 لاکھ افغانی (تقریباً 8500 سے 9900 امریکی ڈالر) کے درمیان ہے۔
ننگرہار میں سنگترے کی فصل کے 2 ماہ کے موسم کے دوران باغ کی دیکھ بھال کے لئے ایاز نے 20 مزدوروں کی خدمات حاصل کی ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (دری): ایاز احمد، کسان
’’ سنگترے کا رنگ بہت خوبصورت اور اس کی خوشبو بہت شاندار ہوتی ہے۔ یہ میرا ہر سال کا کام ہے۔ اس سے میرے خاندان کی معیشت بھی مستحکم رہتی ہے۔‘‘
سنگتروں کے ان باغات کے فروغ سے نا صرف کسانوں کی آمدنی بڑھی ہے بلکہ ان باغات نے ملک بھر سے آئے ہوئے سیاحوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ دوسرے علاقوں سے لوگ ان باغات کا لطف اٹھانے ننگرہار آتے ہیں ۔
محمد ایوب، نے ضلع بتی کوٹ پہنچنے کے لئےمیلوں کا سفر طے کیاہے تاکہ یہاں سنگتروں کے باغات لگائے۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (پشتو): محمد ایوب، کسان
’’ہم نے یہاں کی سنگتروں کی فصل کے بارے میں سنا تھا۔ اس لئے ہم نے چاہا کہ خود چل کر انہیں دیکھیں۔ ان خوبصورت باغات میں گھومتے اور تازہ سنگترے اپنے ہاتھوں سے چنتے ہوئے ہمیں بہت مزہ آیا ہے۔ پھل مزیدار اور یہ تجربہ ناقابلِ فراموش ہے۔‘‘
زراعت، آبپاشی اور مویشی بانی سے متعلق ننگرہار کے صوبائی محکمہ کے عہدیداروں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کسانوں نے اس موسم میں 77 ہزار کلو گرام سنگتروں کی پیداوار حاصل کی ہے۔
ننگرہار، افغانستان سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link