چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں 7 ویں چین بین الاقوامی درآمدی نمائش (سی آئی آئی ای) کے دوران شہری جنرل الیکٹرک کے نمائشی علاقے میں رائز ٹیکنالوجی کا ماڈل دیکھ رہے ہیں-(شِنہوا)
شنگھائی(شِنہوا)شنگھائی میں امریکن چیمبر آف کامرس (ایم چیم شنگھائی) کے صدر ایرک ژینگ نے کہا ہے کہ بدلتے جغرافیائی سیاسی حالات کے درمیان چین امریکی کمپنیوں کی پیداوار کی بنیاد اور ان کی تزویراتی منصوبہ بندی کا ایک اہم حصہ ہے۔
حال ہی میں شِنہوا کو ایک انٹرویو میں ایرک ژینگ نے کہا کہ اگرچہ جغرافیائی سیاسی غیر یقینی صورتحال چین میں امریکی کمپنیوں کے لئے سب سے بڑا چیلنج ہے تاہم پھر بھی ایم چیم شنگھائی کی ممبر کمپنیاں اپنے کاروبار کے لئے اس کی اہمیت کی وجہ سے چینی منڈی کو نہیں چھوڑ رہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین صرف ایک پہیلی کا حصہ نہیں ہے بلکہ ان کی طویل مدتی حکمت عملی کا ایک اہم جزو ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری کمپنیاں طویل مدت کے لئے اس منڈی کے لئے پرعزم ہیں۔ ژینگ نے امریکی کمپنیوں کو مثبت نکتہ نظر برقرار رکھنے اور ایسی حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو چین میں تجارتی طور پر کامیاب ہونے کے لئے اپنی طاقت سے فائدہ اٹھائیں۔
ایرک ژینگ نے زور دے کر کہا کہ تجارتی تنازعات کے لئے محصولات بہترین حل نہیں ہے۔ بہترین طریقہ یہ معلوم کرنا ہے کہ کلیدی مسائل کیا ہیں اور محصولات کا استعمال کرنے کے بجائے دوسرے طریقے تلاش کریں۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ محصولات برآمد کنندگان کے مقابلے میں صارفین کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں، انہوں نے امریکہ اور چین کے مابین زیادہ سمجھدار اور موثر حل تلاش کرنے کے لئے بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا۔
ژینگ پیداواری صلاحیت کی تعمیرنو میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے امکانات کو بھی دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنی پیداواری صلاحیت کی تعمیرنو کی کوشش کر رہا ہے اور چین اس کی حمایت کرنے کے لئے بہترین پوزیشن میں ہے۔ چین کا مسابقتی اور جدید ترین پیداواری ماحولیاتی نظام یقینی طور پر اس سلسلے میں امریکہ کی مدد کرسکتا ہے۔
انہوں نے صحت، آب و ہوا کی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت کی نظم ونسق جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دونوں ممالک کے مل کر کام کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں ممالک کے لئے مل کر کام کرنا ضروری ہے ، چاہے ان میں اختلافات ہی کیوں نہ ہوں۔
2025 ء کی طرف دیکھتے ہوئے ایرک ژینگ کا ماننا ہے کہ پالیسی کی حوصلہ افزائی بہت اہم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فعال میکرو اکنامک پالیسیوں پر زیادہ توجہ مرکوز ہے ، جس میں مالی اور مالیاتی اقدامات دونوں شامل ہیں ، جس میں طلب کو بڑھانے کے لئے کھپت کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے جو ایک مثبت اقدام ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس پیغام سے بھی متاثر ہوئے کہ چینی حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی جاری رکھے گی۔ اس سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ غیر ملکی سرمایہ کار چین میں پھلتے پھولتے رہیں۔
ایم چیم شنگھائی ایک غیر منافع بخش غیر جانبدار کاروباری تنظیم ہے، جس میں ایک ہزار سے زیادہ کمپنیوں کے 3 ہزار سے زیادہ ارکان ہیں۔ یہ آزاد تجارت، کھلی منڈیوں، نجی کاروباری اداروں اور معلومات کے بلا روک ٹوک بہاؤ کے اصولوں سے وابستہ ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link