اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینبرطانوی فٹ بال کوچ چین کی ویلیج سپر لیگ کی ترقی سے...

برطانوی فٹ بال کوچ چین کی ویلیج سپر لیگ کی ترقی سے بے حد متاثر

ہیڈ لائن:

برطانوی فٹ بال کوچ چین کی ویلیج سپر لیگ کی ترقی سے بے حد متاثر

جھلکیاں:

فٹ بال کے برطانوی ٹیچر چین کی ویلیج سپر لیگ کی ترقی سے بے حد متاثر ہیں۔ ان کے کیا تاثرات ہیں؟ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ گوئی ژو یونیورسٹی کے سکول آف فزیکل ایجوکیشن میں ڈیوڈ کی سرگرمیوں کے مختلف مناظر

2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ڈیوڈ گیری، استاد، سکول آف فزیکل ایجوکیشن، گوئی ژو یونیورسٹی

3۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ڈیوڈ گیری، استاد، سکول آف فزیکل ایجوکیشن، گوئی ژو یونیورسٹی

4۔ ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): ڈیوڈ گیری، استاد، سکول آف فزیکل ایجوکیشن، گوئی ژو یونیورسٹی

5۔ ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): ڈیوڈ گیری، استاد، سکول آف فزیکل ایجوکیشن، گوئی ژو یونیورسٹی

6۔ چین کی ویلیج سپر لیگ کے مختلف مناظر

تفصیلی خبر:

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ڈیوڈ گیری، استاد، سکول آف فزیکل ایجوکیشن، گوئی ژو یونیورسٹی

’’ گوئی ژو یونیورسٹی میں آنا اور  یہاں استاد کے طور پر خدمات انجام دینا بہت اچھا  تجربہ ہے۔ میں زیادہ سے زیادہ وقت  یہاں رہنا چاہتا ہوں۔”

31 سالہ ڈیوڈ گیری، گوئی ژو یونیورسٹی کی فٹ بال ٹیم کو تربیت دے رہے ہیں۔ وہ بچپن میں کئی برس گوئی ژو، میں رہ چکے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ڈیوڈ گیری، استاد، سکول آف فزیکل ایجوکیشن، گوئی ژو یونیورسٹی

’’ جب میں پہلی بار چین آیا تو میں چند ماہ کا بچہ تھا۔ میرے والدین چینی زبان سیکھنے بیجنگ گئے جہاں وہ 2 سال تک رہے۔ پھر وہ گوئی ژو منتقل ہو گئے۔ میں گوئی ژو میں 14 سال تک رہا۔ اس کے بعد ہم برطانیہ واپس چلے گئے۔‘‘

فٹ بال سے محبت اور  گوئی ژو سے لگاؤ ڈیوڈ، کو دوبارہ چین واپس لے آیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): ڈیوڈ گیری، استاد، سکول آف فزیکل ایجوکیشن، گوئی ژو یونیورسٹی

’’ میرے خیال میں فٹ بال سے یہ محبت مجھے اپنے والد سے ورثے میں ملی ہے۔ جب میں چھوٹا سا تھا اور ہم گوئی یانگ میں رہتے تھے تب بھی میں اُنہیں فٹ بال کھیلتے دیکھتا تھا۔ میں گوئی یانگ واپس آنا چاہتا تھا کیونکہ یہی وہ جگہ تھی جہاں میری پرورش ہوئی۔ چین نے مجھے بہت کچھ دیا ہے۔ گوئی ژو نے مجھے بہت کچھ دیا ہے۔ گوئی ژو یونیورسٹی نے بھی مجھے بہت کچھ دیا ہے۔ اس لئے میں نے چاہا کہ واپس آ جاؤں۔ میری کوشش ہے کہ اسے کچھ  واپس بھی دوں۔‘‘

ڈیوڈ، گوئی ژو کے علاقے رونگ جیانگ، کو چین کی ویلیج سپر لیگ کا دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے سالہا سال سے اس کی شاندار ترقی سے بے حد متاثر ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): ڈیوڈ گیری، استاد، سکول آف فزیکل ایجوکیشن، گوئی ژو یونیورسٹی

’’ہم ہر سال رونگ جیانگ جاتے تھے۔بس پر یہاں کا سفر کرنے میں ہمیں 16 گھنٹے لگتے تھے۔ اب ٹرین کے ذریعے یہ محض ایک گھنٹے کا سفر ہے۔ میرے لئے یہ سب سے بڑی تبدیلی اور سب سے بڑی ترقی ہے۔ ویلیج سپر لیگ بہت اچھی ہے۔ ویلیج سپر لیگ کو دیکھ کر  میں بہت خوش ہوا ہوں کہ یہ اب  کس قدر وسیع ہو گئی ہے۔ رونگ جیانگ، بھی میرے لئے دوسرے وطن جیسا ہے۔ یہاں فٹ بال کا معیار اچھا ہے اور یہی سب سے اہم بات نہیں ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ میں لوگوں کو فٹ بال کھیلتے دیکھ  رہا ہوں۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ آپ اپنے گاؤں میں خوش ہیں۔ لیکن میرے خیال میں سب سے اہم بات، سب سے پُرکشش چیز  یہاں کی مختلف اقلیتی ثقافتوں کا ماحول اور ان کی تقریبات کا باہمی امتزاج ہے۔ میں بھی اس کا حصہ ہونے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔ رونگ جیانگ کا فرد ہونے پر مجھے بھی فخر ہے۔ اس لئے مجھے امید ہے کہ رونگ جیانگ، مستقبل میں خوب سے خوب تر ہوتا جائے گا۔ ویلیج سپر لیگ کے بارے میں بھی مجھے یہی توقعات ہیں۔ مجھے امید ہے کہ کچھ نوجوان کھلاڑی سپر لیگ میں حصہ لیں گے اور ہو سکتا ہے کہ وہ مہارت بھی حاصل کر لیں۔ ایسا ہو گیا تو یہ بہت ہی اچھا ہوگا۔‘‘

گوئی یانگ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!