چین کے وسطی صوبے ہوبے کےشہر ووہان میں دریائے یانگسی سے بحری جہاز گزررہے ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین نے ایک برس کے آزمائشی آپر یشنز کے بعد باضابطہ طور پر یانگسی دریا بحری ڈیٹا مرکز کا آغاز کردیا ہے،یہ ملک کی مصروف ترین آبی گزرگاہوں میں سے ایک کا انتظام کرنے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال میں ایک اہم پیشرفت ہے۔
چھانگ جیانگ دریا کی انتظامیہ برائے نیوی گیشنل امور (سی آر اے این اے) نے پیر کے روز شِنہوا کو بتایا کہ ڈیٹا مرکز وزارت ٹرانسپورٹ، سی آر اے این اے اور دریا کے ساتھ مختلف جہازرانی انتظامی اداروں کے بگ ڈیٹا کو باہمی طور پر ضم کرتا ہے جو یانگسی دریا جہازرانی انتظام کے لئے ایک اہم انفارمیٹائزیشن اقدام ہے۔
یہ یانگسی دریا جہازرانی انتظام کا "اسمارٹ دماغ” ہے جو دریا کے مختلف معلوماتی نظام میں ڈیٹا کے تبادلے اور انضمام کے لئے اہم مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔
سی آر اے این اے کے مطابق دسمبر 2024 کے اختتام تک ڈیٹا مرکز نے جہازوں، عملے، جہاز رانی کے اداروں، بندرگاہوں ، مال برداری ، آبی گزرگاہوں ، ہائیڈرولوجی اور جہاز رانی سہولیات جیسے بنیادی عناصر کا احاطہ کرتے ہوئے ایک جامع وسائل کا ڈیٹا بیس تشکیل دیا ہے۔
ڈیٹا بیس میں 1.967 ارب ریکارڈز شامل ہیں جس میں اوسطاً یومیہ 6 لاکھ سے زائد بنیادی ڈیٹا انٹریز اور 3 کروڑ سے زیادہ متحرک خودکار شناختی نظام (اے آئی ایس) ڈیٹا انٹریز ہیں۔
سی آر اے این اے کے ڈائریکٹر لیو لیانگ کا کہناہے کہ جہاز رانی صنعت کی پیداواری صلاحیت میں یہ ڈیٹا ایک اہم محرک بن چکا ہے۔نیا ڈیٹا مرکز پورے شعبے کی ڈیجیٹل تبدیلی کو تیز کرنے میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔
