تھائی لینڈ کے بینکاک میں علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (آرسی ای پی ) پر منعقدہ ایک سمپوزیم کا منظر ۔(شِنہوا)
کینبرا(شِنہوا) علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (آر سی ای پی)کے نفاذ کی تیسری سالگرہ کے موقع پر آسٹریلین ماہرین نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایشیا بحرالکاہل خطے کے لئے اقتصادی فوائد لایا ہے ۔
میلبورن کی موناش یونیورسٹی میں اقتصادیات کے شعبے کی سینئر لیکچرروینلی چھنگ نے شِنہوا کے ساتھ حالیہ ایک انٹرویو میں کہا کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری اپنےارکان کی جی ڈی پی کے اعتبار سےدنیا کا سب سے بڑا آزاد تجارتی معاہدہ ہے، اس نے اپنے رکن ممالک کے درمیان پرامن رابطوں اور تعاون کو فروغ دیا ہے۔
علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے پر نومبر 2020 میں ایشیا بحرالکاہل کے 15 ممالک نے 8برس کی بات چیت کے بعد دستخط کئے تھے جو 2022 کے پہلے دن نافذالعمل ہوا جس سے دنیا کا سب سے بڑا تجارتی بلاک وجود میں آیا۔
انہوں نے کہا کہ پیداوار میں اضافے، ٹیکنالوجی کی اختراعات کے پھیلاؤ اور مقابلے کو فروغ دینا آزاد تجارت کے بڑے اقتصادی فوائد میں شامل ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری ایشیا بحرالکاہل خطے میں امن و ترقی میں مزید کردار ادا کرتی رہے گی اور دنیا کو یہ دکھائے گی کہ آزاد اور کھلی معیشتیں آپس میں کام کرکے کیا فوائد حاصل کرسکتی ہیں۔
