اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلغزہ میں کہیں بھی شہری محفوظ نہیں، اقوام متحدہ امدادی ادارہ

غزہ میں کہیں بھی شہری محفوظ نہیں، اقوام متحدہ امدادی ادارہ

غزہ کی جنوبی پٹی کے شہر خان یونس کے وسط میں لوگ اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ عمارت کے ملبے پر جمع ہیں-(شنہوا)

اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے امدادی ادارے نے کہا ہے کہ غزہ میں کہیں پر بھی شہری محفوظ نہیں جبکہ غزہ کی پٹی کے 80فیصد سے زائد علاقے انخلا کے اسرائیلی احکامات کی زد میں ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر فلپ لزارینی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا  کہ’’محفوظ زون تو درکنار اب کوئی انسانی زون بھی نہیں بچا‘‘۔

انہوں نے انخلا کے گمراہ کن احکامات اور شہریوں کے قتل کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ جنگ بندی کے بغیر ہر دن مزید المیے کا باعث ہے۔

اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا اسرائیلی فوج نے اسرائیل میں راکٹ حملے کے خطرے کے پیش نظر غزہ کے بیشتر علاقوں سے انخلا کا حکم دیا ہے۔ ابتدائی جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئے احکامات شمالی غزہ اور دیر البلاح میں تقریباً 3 مربع کلومیٹر کے علاقے کے لئے ہیں۔المواسی علاقے میں حملوں کی اطلاعات ہیں جہاں لوگوں کو منتقل ہوکر پناہ لینے کے احکامات دئیے گئے تھے۔

غزہ کی جنوبی پٹی کے شہر خان یونس کے وسط میں لوگ اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ عمارت میں جمع ہیں-(شںہوا)

6 اکتوبر سے شمالی غزہ کے محاصرہ زدہ علاقوں میں رسائی نہیں دی جارہی۔ او سی ایچ اے کے مطابق166 کوششوں میں سے 150 پر انکار کیا گیا اور 16 بار ابتدائی رضا مندی ظاہر کی گئی تاہم اس میں مداخلت اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔

او سی ایچ اے نے کہا کہ مغربی کنارے میں اس نے یو این آر ڈبلیو اے اور دیگر انسانی شراکت داروں کے ساتھ گزشتہ ہفتے تلکرم اور نور شمس پناہ گزین کیمپوں پر اسرائیلی آپریشن کی تباہی کا جائزہ لیا۔ ٹیموں نے منگل کو کو علاقے کا دورہ کیا اور تخمینہ لگایا کہ دھماکوں یا بل ڈوزر چلانے سے ایک ہزار سے زائد رہائشی یونٹس اور تقریباً 100 دکانوں کو نقصان پہنچا۔

ادارے نے کہا کہ مغربی کنارے کےجائزے میں مزید امور کا جائزہ لیا جائے گا جس میں پانی کی نئی ٹینکیوں کی تنصیب،نکاسی آب کے نالوں کی صفائی، حفظان صحت کی کٹس اور ہنگامی امداد کی فراہمی شامل ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!