اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینگلوبل لنک | چین میں چائے کے تیل کا درخت دیہات کی...

گلوبل لنک | چین میں چائے کے تیل کا درخت دیہات کی دلکشی میں اضافے اور مقامی صنعت کے فروغ کا باعث بن رہا ہے

ہیڈ لائن:

گلوبل لنک | چین  میں چائے کے تیل کا درخت دیہات کی دلکشی میں اضافے اور مقامی صنعت کے فروغ کا باعث بن رہا ہے۔

جھلکیاں:

چین کے صوبے جیانگ شی میں چائے کے تیل کا درخت دیہات کی دلکشی میں اضافے کے ساتھ ساتھ مقامی صنعت کے فروغ کا باعث بھی بن رہا ہے۔ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ سٹینڈ اپ 1 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

2۔ سٹینڈ اپ 2 (انگریزی): پینگ جنگ، نمائندہ شِنہوا

3۔ سٹینڈ اپ 3 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

4۔ سٹینڈ اپ 4 (انگریزی): پینگ جنگ، نمائندہ شِنہوا

5۔ سٹینڈ اپ 5 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

6۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ژینگ یانتاؤ،مالک  چائے کا تیل نکالنےوالی  ورکشاپ ، لیاؤشی ٹاؤن

7۔ سٹینڈ اپ 6 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

8۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): لیو روئی چھی، جنرل منیجر، جیانگ شی سنگ ہاؤ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری کمپنی لمیٹڈ

9۔ سٹینڈ اپ 7 (انگریزی): پینگ جنگ، نمائندہ شِنہوا

10۔ سٹینڈ اپ 8 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

تفصیلی خبر:

سٹینڈ اپ 1 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

’’ ارے، جینیٹ! کیا اس درخت کی پتی چین کی چائے بنانے کے لئے استعمال ہوتی ہے؟‘‘

سٹینڈ اپ 2 (انگریزی): پینگ جنگ، نمائندہ شِنہوا

’’ اوہ، یہ اس سے ملتا جلتا پودا ہے۔ یہ چائے کے تیل کا درخت ہے۔ اس درخت کا پھل تیل پیدا کر سکتا ہے۔‘‘

سٹینڈ اپ 3 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

’’ تو یہ بنیادی طور پر چین کے زیتون جیسا ہے، کیا ہم اس تیل سے مزیدار کھانے بنا سکتے ہیں؟‘‘

سٹینڈ اپ 4 (انگریزی): پینگ جنگ، نمائندہ شِنہوا

’’ یقین کریں، آئیں اور اس کا ذائقہ چکھ لیں۔‘‘

سٹینڈ اپ 5 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

’’ آئیں چلتے ہیں۔‘‘

چائے کے تیل کا درخت چین کے جنوبی علاقے میں وسیع پیمانے پر پایا جاتا ہے۔ چائے کے تیل کے درختوں کی کاشت اور تیل کی پروسیسنگ کے حوالے سے لیاؤشی ٹاؤن کی اپنی ایک طویل تاریخ ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ژینگ یانتاؤ،مالک  چائے کا تیل نکالنےوالی  ورکشاپ ، لیاؤشی ٹاؤن

’’ ہم نے سال 2012 میں تیل نکالنے کا آغاز کیا تھا اور اب اس کو  تقریباً 12 سال ہو چکے ہیں۔ ہم ہر سال تقریباً  ایک لاکھ  کلو گرام چائے کا تیل نکالتے ہیں۔ ماضی میں چائے کے تیل کو صرف زرعی مصنوعات میں شامل سمجھا جاتا تھا۔ اب یہ ایک صنعت کا روپ دھار چکا ہے۔ جب بھی ہم چائے کے بیج اکٹھے کرتے ہیں تو اس وقت ہم اپنے کارکنوں کو اضافی پیسہ کمانے کا موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔‘‘

چائے کے تیل کے درختوں کی کاشت سردیوں میں کی جاتی ہے۔ مقامی لوگ خوشحالی کا جشن منانے کے لئے ایک فوڈ فیسٹیول بھی منعقد کرتے ہیں۔ اس موقع پر  چائے کے تازہ تیل سے مختلف پکوان تیار کئے جاتے ہیں۔ ان مقامی پکوانوں میں دیہات کی پالتو مرغیوں، بطخوں اور زرد مویشی کے گوشت سے تیار کی جانے والی ڈشیں شامل ہیں۔

سٹینڈ اپ 6 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

’’ عام تیل کے مقابلے میں اس تیل میں کھانا پکاتے وقت مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس کا ایک بہت خاص ذائقہ ہے۔ یہ واقعی مزیدار ہے۔‘‘

چائے کا تیل نہ صرف مزیدار کھانے بنانے میں استعمال ہوتا ہے بلکہ یہ مقامی سطح پر آمدنی بڑھانے والی ایک اہم صنعت بھی بن چکا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): لیو روئی چھی، جنرل منیجر، جیانگ شی سنگ ہاؤ ایگریکلچر اینڈ فاریسٹری کمپنی لمیٹڈ

’’ یہ چائے کا تیل نکالنے اور اس کی پروسیسنگ کی ہماری ورکشاپ ہے۔ ہماری پیداوار اور خام مال دونوں نامیاتی ہیں۔ ہم ہر سال 500 ٹن تک پیداوار سپلائی کر سکتے ہیں۔ ہماری خودکار پیداواری صلاحیت خاص طور پر زیادہ ہے۔ ہمارے مختلف ریفائننگ آلات سے گزرا ہوا چائے کا تیل پیا بھی جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ چائے کے تیل کی خصوصیات کو بہتر طریقے سے برقرار رکھتا ہے اور مختلف مفید غذائی اجزاء  بھی فراہم کرتا ہے۔‘‘

سٹینڈ اپ 7 (انگریزی): پینگ جنگ، نمائندہ شِنہوا

’’ ہم اس وقت چائے کے تیل کے درختوں والے پہاڑ کی چوٹی پر کھڑے ہیں۔ سال 2023 کے آخر تک اندرون ملک چائے کے تیل کے درختوں کی کاشت کا رقبہ تقریباً 50 لاکھ ہیکٹر تک پہنچ چکا تھا اور چائے کے تیل کی سالانہ پیداوار 8 لاکھ ٹن سے تجاوز کر گئی تھی۔‘‘

سٹینڈ اپ 8 (انگریزی): ٹائلر گریسکی والک زیوسکی، امریکی طالبعلم، یی چھون یونیورسٹی

’’ آج، میں یہاں دیکھ رہا ہوں کہ چائے کے تیل کی صنعت نے ایک مکمل صنعتی نظام کی شکل اختیار کر لی ہے۔ یہ نظام ماحولیاتی، معاشی اور سماجی فائدے دیتا ہے۔ چین کے اس دیہی علاقے نے ایک نیا روپ اختیار کر لیا ہے۔‘‘

یی چھون، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!