ہیڈ لائن:
غیر ملکی سیاحوں کے چین کی ویزا فری ٹرانزٹ پالیسی کے حوالے سے خوشگوار تاثرات
جھلکیاں:
غیر ملکی سیاحوں نے چین کی ویزا فری ٹرانزٹ پالیسی کا خیر مقدم کرتے ہوئے خوشگوار تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ وہ اس پالیسی کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
شوٹنگ ٹائم: فائل اور حالیہ فوٹیج
ڈیٹ لائن: 24 دسمبر 2024
دورانیہ: 2 منٹ 37 سیکنڈ
مقام: بیجنگ
درجہ بندی: معاشیات
شاٹ لسٹ:
1۔ سیاحوں کے لئے چین کے پر کشش ہونے کے مختلف مناظر
2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ٹیئر میکارینڈ، آسٹریلوی مسافر
3۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ایبرٹ لیندرا، جرمن مسافر
4۔ ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): اوبرین جان پیٹرک، آسٹریلوی مسافر
5۔ ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): بنجمن مائیکل، امریکی مسافر
تفصیلی خبر:
چین نے دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے مختلف اقدامات متعارف کرائے ہیں۔ ان اقدامات میں 72 گھنٹے سے 144 گھنٹے تک کی ویزا فری ٹرانزٹ پالیسی بھی شامل ہے۔ویزا فری ٹرانزٹ پالیسی پر غیر ملکی سیاحوں، ملک میں مقیم غیر ملکی باشندوں اور سیاحت کی صنعت سے وابستہ ماہرین نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔
17 دسمبر کو چین نے اپنی ویزا فری ٹرانزٹ پالیسی کے حوالے سے ایک اہم نرمی کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت غیر ملکی مسافروں کے لئے اجازت شدہ قیام کی مدت ابتدائی طور پر 72 گھنٹے تھی جو بعد میں 144 گھنٹے کی گئی اور اب اسے بڑھا کر 240 گھنٹے یا 10 دن کر دیا گیا ہے۔اس تازہ ترین پالیسی کے تحت 54 ممالک کے اہل شہری تیسرے ملک یا خطے کی طرف سفر کرتے ہوئے بغیر ویزا کے چین میں داخل ہو سکتے ہیں۔یہ مسافر اب چین کے 24 صوبوں، خود مختار علاقوں اور میونسپلٹیوں میں موجود 60 بندرگاہوں کے ذریعے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں اور مخصوص علاقوں میں 240 گھنٹے (10 دن) تک قیام کر سکتے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ٹیئر میکارینڈ، آسٹریلوی مسافر
’’ہم کچھ خوبصورت پہاڑوں کے ارد گرد جائیں گے اور مقامی ثقافت اور کھانے کو دیکھیں گے۔ مجھے چین بہت پسند ہے۔ میں کئی برسوں سے چین کا دورہ کرتا رہا ہوں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ایبرٹ لیندرا، جرمن مسافر
’’مجھے چین میں سفر کرنا بہت پسند ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ میں یہاں آئی ہوں۔ مجھے یوں لگتا ہے کہ یہاں کے سب لوگ بہت سخی، بہت مہربان اور بہت مددگار ہیں۔ میں چینی زبان نہیں بول سکتی لیکن اس کے باوجود جب بھی میں راستہ بھول جاؤں یا کھانا منگوانا چاہوں تو ہر کوئی میری مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مجھے یہاں کا کھانا بھی واقعی بہت پسند آیا ہے۔ میرا چین آنے کا تجربہ بہت شاندار رہا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): اوبرین جان پیٹرک، آسٹریلوی مسافر
’’میں جب چاہتا ہوں آسٹریلیا چھوڑ کر جس جگہ مرضی چاہوں جا سکتا ہوں۔ میں جب چاہوں اپنی پوتی سے ملنے یہاں آسکتا ہوں۔ اس طرح مجھے اب ویزے کے لئے بار بار درخواست دینے کی ضرورت بھی نہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): بنجمن مائیکل، امریکی مسافر
’’ میں سفر کرنا بے حد پسند کرتا ہوں۔ تھائی لینڈ کے شہر چیانگ مائی، میں میرے دوست رہتے ہیں۔ یوں لگتا تھا کہ میرے لئے چیانگ مائی، تھائی لینڈ کا سفر مجھے کچھ بور کر دے گا۔اب میں بذریعہ ہوائی جہاز کونمنگ جا سکتا ہوں جہاں سے لاؤس جانے والی ٹرین مجھے مل جائے گی اور پھر لاؤس سے تھائی لینڈ جا سکتا ہوں۔ اس طرح مجھے کونمنگ اور چین کے سفر کا تجربہ بھی ہو جائے گا جو کہ میرے خیال میں ہم امریکیوں کے لئے ایک بالکل نئی بات ہے۔میں چین کے لوگوں سے ملنا، وہاں کھانوں کے ذائقے چکھنا اور ان کی ثقافت کو دیکھنا چاہتا ہوں۔‘‘
ان اقدامات کی وجہ دنیا بھر سے یہاں آمد و رفت میں اضافہ ہوا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق سال 2024 میں جنوری سے نومبر کے درمیان تقریباً 2 کروڑ 92 لاکھ 20 ہزار غیر ملکیوں نے چین کا سفر کیا ۔ یہ تعداد 86.2 فیصد کے سالانہ اضافے کو ظاہر کر رہی ہے۔ ان غیر ملکیوں میں سے17 لاکھ 45 ہزار لوگ بغیر ویزا کے ملک میں داخل ہوئے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 123.3 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے۔
بیجنگ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link