اتوار, جولائی 27, 2025
پاکستانمدارس کی رجسٹریشن کا تنازع حل، صدر کے دستخط کے بعد گزٹ...

مدارس کی رجسٹریشن کا تنازع حل، صدر کے دستخط کے بعد گزٹ نوٹیفیکیشن جاری

دینی مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کر لیا گیا اور صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے سوسائٹیز رجسڑیشن ترمیمی ایکٹ 2024 پر دستخط کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز کی جانب سے گزٹ نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

 صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے وزیراعظم شہبازشریف کی سفارش پر سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس بھی جاری کر دیا گیا جس کے تحت دینی مدارس وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کے ساتھ ساتھ وزارت تعلیم سے بھی رجسٹریشن کروا سکیں گے ۔

صدر مملکت نے سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایكٹ 2024 پر 27 دسمبر کو دستخط کئے اور آئندہ دینی مدارس کی رجسٹریشن اسی ایکٹ کے تحت ہو گی جبکہ آصف زرداری نے سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس کی منظوری 29دسمبر کو دی۔

صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ایکٹ کے سب سیکشن 5 ، 6 اور 7 میں ترامیم کی گئی ہیں اور یہ فوری نافذالعمل ہوگا۔

جے یو آئی کے ساتھ معاہدے کے تحت 26 ویں آئینی ترمیم سے پہلے سوسائٹیز رجسٹریشن ایكٹ میں ترمیم کا بل منطور کیا گیا تھا تاہم بعد میں ایوان صدر کی جانب سے بل اعتراضات لگا کر واپس بھیج دیا گیا تھا جس پر سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمٰن نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسلام آباد پر چڑھائی کا الٹی میٹم دیا۔

تاہم چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ملاقاتیں کر کے مولانا کا فضل الرحمان کا غصہ کم کیا ۔

چند روز پہلے جے یو آئی سربراہ کی وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ بھی ملاقات ہوئی جس کے بعد کہا گیا کہ تنازع طے پا گیا ہے اور آخر کار ایسا ہی ہوا۔

سوسائٹیز رجسڑیشن ایکٹ 2024ء کے اہم نکات

سوسائٹیز رجسڑیشن ایکٹ 2024ء کے نفاذ سے پہلے قائم ہونے والے مدارس کو 6 ماہ میں رجسٹریشن کرانا ہوگی۔

بل کے بعد قائم ہونیوالے دینی مدارس ایک سال میں رجسٹریشن کروانے کے پابند ہوں گے۔

جن دینی مدارس کے ایک سے زیادہ کیمپس ہیں، انہیں صرف ایک رجسٹریشن کی ضرورت ہوگی۔

ہر دینی مدرسہ اپنی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائے گا۔

ہر مدرسہ اپنے حسابات کا آڈٹ کروا کر آڈٹ رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کروائے گا۔

کوئی بھی مدرسہ شدت پسندی اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد نہ شائع کرے گا نہ پڑھائے گا۔

جے یو آئی کا ردعمل

جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ) کی جانب سے مدارس ایکٹ نوٹیفیکیشن جاری ہونے پر قوم، کارکنان اور اتحاد تنظیمات مدارس کو مبارکباد پیش کی گئی ہے۔

ترجمان جے یو آئی اسلم غوری نے کہا کہ مدارس ایکٹ نوٹیفیکیشن جاری ہونے پر اللہ کے حضور سجدہ شکر ادا کرتے ہیں، اللہ کریم نے سرخرو کیا اور ہماری جدوجہد رنگ لے آئی۔

اسلم غوری کا کہنا تھا کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے اور پاکستان کے نظریاتی جغرافیے کے محافظ ہیں اور دینی اداروں کے تحفظ کیلئے علماء کا اتحاد اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کے خلاف ہر سازش ناکام بنائیں گے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ جے یوآئی دینی مدارس کے تحفظ میں ہمیشہ کردار ادا کرتی رہے گی اور مدارس کی خود مختاری پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان کا ردعمل

اپنے خصوصی بیان میں سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کے تمام دینی طبقات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ، وفاق المدارس العربیہ کے ذمہ داران اور تمام مدارس کے ذمہ داران کو دیرینہ مطالبہ منظور ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہر قدم پر رہنمائی پر مفتی تقی عثمانی کے دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہیں جبکہ قانونی رہنمائی پر کامران مرتضیٰ کا کردار بھی ناقابل فراموش ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایوانوں سے پاس بل کو قانون بنوا کر پارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ جیتی ہے ، اس کامیابی پر سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!