چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کی سوبے منگولین خودمختار کاؤنٹی میں گلیشیئر کا منظر-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چینی سائنسدانوں نے شمال مغربی چین میں گلیشیئر کی دریافت کا سروے کیا ہے جس میں ان کی اپنی تیار کردہ ہوائی آئس ریڈار ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز(سی ای ایس) کے ایئروسپیس انفارمیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے سی ای ایس کی ویب سائٹ پر کہا کہ سروے میں عام گلیشیئرز کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں لاؤ ہو گو نمبر 12 گلیشیئر،چھی یی گلیشیئر اورچین کے شمال مغربی صوبے گانسو میں دریائےننگ چھن نمبر 3 گلیشیئر شامل ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ چین میں گلیشیئرز کی دریافت کے سروے میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیاہے۔
توقع ہے کہ سروے کے نتائج ہیکسی راہداری میں پانی کے وسائل کے انتظام میں اہم معاونت فراہم کریں گے جو گانسو میں تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے تک پھیلا ہوا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ چھی لیان کے پہاڑوں میں ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی میں بھی معاونت حاصل ہو گی۔
ہوا سے چلنے والا آئس ریڈار ایسا نظام ہے جو گلیشیئرز کے اندر کے مشاہدات کرنے کے لئے جہاز پر نصب کیا جاتا ہے۔یہ گلیشیئرز کی جانب کم فریکوینسی کی الیکٹرو مقناطیسی لہریں بھیجتا ہے جسے گلیشئرز کی سطح اور نیچے کی چٹان سے بکھری ہوئی آواز کی گونج موصول ہوتی ہے۔
یہ ریڈار چین کے اپنے تیار کردہ شن ژو-60 طیارے سمیت مختلف طیاروں پر نصب کیا گیا جس سے ہوا پر چلنے والی ریموٹ سینسنگ کی صلاحیت حاصل ہوئی۔
اس سروے کے تحت ستمبر سے نومبر تک 13 پروازیں کی گئیں۔
