اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین امریکہ کے ساتھ تعلقات کی مستقل ترقی کے لئے پرعزم

چین امریکہ کے ساتھ تعلقات کی مستقل ترقی کے لئے پرعزم

امریکہ کے شہر نیویارک میں ثقافتی تبادلے کی ایک تقریب کے دوران بیجنگ سے تعلق رکھنے والا طالب علم نیو یارک کے میڈگر ایورز کالج پریپریٹری سکول کی ایک طالبہ کو چینی خطاطی کی مشق کرارہا ہے-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)پیرو کے دارالحکومت لیما میں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ نے چین امریکہ تعلقات کی مستحکم ترقی کو برقرار رکھنے کے چین کے عزم کا اعادہ کیا۔

صدر شی نے بائیڈن کو بتایا کہ چین کے امریکہ کے ساتھ مستحکم، صحت مند اور پائیدار تعلقات کے ہدف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ چین اور امریکہ کے تعلقات کے اصولوں کے طور پر باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور فائدہ مند تعاون کے لئے اس کا عزم برقرار ہے۔ چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے حوالے سے چین کا موقف برقرار ہے۔ اسی طرح چین اور امریکی عوام کے درمیان روایتی دوستی کو آگے بڑھانے کی اس کی خواہش میں بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

یہ بیانات واضح طور پر امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں چین کے دیرینہ نکتہ نظر کی عکاسی کرتے ہیں جو بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے اور اختلافات کو حل کرنے کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔

بڑے ممالک کے درمیان مسابقت وقت کے رجحان سے مطابقت نہیں رکھتی۔ نہ ہی یہ امریکہ کے داخلی مسائل یا دنیا کو درپیش فوری چیلنجز کا حل ہے۔ جیسا کہ دنیا بھر کے ممالک متعدد عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں، چین اور امریکہ کے درمیان مستحکم اور تعمیری تعلقات کی توقعات بڑھ رہی ہیں۔

چین اور امریکہ کو اپنے اختلافات سے بالا ہو کر نہ صرف اپنے مشترکہ مفادات کے لئے بلکہ عالمی امن، استحکام اور خوشحالی میں بامعنی کردار ادا کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون کو آگے بڑھانا چاہئے۔

چین اور امریکہ 2 بڑے بحری جہازوں کی طرح ہیں جو ایک وسیع سمندر میں سفر کر رہے ہیں۔ چین اور امریکہ کے تعلقات کو سمت یا رفتار کھوئے بغیر صحیح راستے پر برقرار رکھنے اورایک دوسرے سے کم ٹکراؤ کے لئے باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور مفید تعاون کو برقرار رکھنا ہوگا۔

یہ نکتہ نظر نہ صرف دوطرفہ تعلقات کی دہائیوں پر محیط تاریخ کا ایک اہم نتیجہ ہے بلکہ نئے دور میں دونوں ممالک کے لئے دانشمندانہ راستہ بھی ہے۔

چین پرامن ترقی، بین الاقوامی تعلقات میں وسیع تر جمہوریت، پرامن بقائے باہمی کے 5 اصولوں اور ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات کی تعمیر کے راستے پر کاربند ہے۔ چین امریکہ کے ساتھ غیر مساوی بنیادوں پر بات چیت نہیں کرے گا اور نہ ہی نام نہاد "طاقت کے زور” پر جبر کو قبول کرے گا۔

چین امریکہ کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لئے تیار ہے تاہم وہ اپنے بنیادی مفادات سے متعلق امور سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ یہ چین کا پختہ موقف ہے کہ ایک چین کا اصول اور 3 چین- امریکہ مشترکہ اعلامیے چین- امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد ہیں اور یہ کہ چینی عوام کو ترقی کے حق سے محروم یا اس حق کونظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

چیلنجز کی دنیا میں ترک تعلق ایک قابل عمل حل نہیں ہے اور "اونچی باڑ کے ساتھ چھوٹے صحن” کی تعمیر کسی بڑے ملک کے لئے موزوں نہیں ہے۔ امریکہ کی جانب سے قومی سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور اسے چین کی ترقی کو دبانے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی کوئی بھی کوشش نقصان دہ ہوگی۔

جہاں تک چینی اور امریکی عوام کے درمیان دیرینہ دوستی کا تعلق ہے تو تاریخ گواہ ہے کہ عوامی سطح پر تبادلوں اور ثقافتی رابطوں نے ہمیشہ چین امریکہ تعلقات کے استحکام کے لئے قابل اعتماد تحفظ اور دوطرفہ تعاون کے دیرپا محرک کے طور پر کام کیا ہے۔

مشکل وقت میں  چینیوں اور امریکیوں کے درمیان دوستی کے بندھن کو مضبوط بنانا اور باہمی تفہیم کو فروغ دینا اور بھی اہم ہو جاتا ہے۔ امریکہ کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ سیاسی عوامل کی وجہ سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان معمول کے رابطوں میں خلل نہیں پڑنا چاہئے کیونکہ دوطرفہ تعلقات کا روشن مستقبل عوام پر منحصر ہے۔

امید کی جاتی ہے کہ امریکہ اپنے وژن کا مظاہرہ کرے گا اور  باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون پر مبنی تعلقات کو فروغ دے گا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!