ہیڈلائن:
بنگلہ دیش: کاکس بازار میں ووشو کھیل کی مقبولیت میں زبردست اضافہ
جھلکیاں:
بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ سے تقریباً 400 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع کاکس بازار میں ووشو ایک مقبول کھیل بن چکا ہے۔ضلع کاکس بازار ووشو کے کھلاڑی پیدا کرنے کےلحاظ سے بہت زرخیز ہے۔ یہاں سے 15 سے 20 بین الاقوامی کھلاڑی نکل چکے ہیں۔تفصیل وڈیو سے حاصل کیجئے
شاٹ لسٹ:
1۔بنگلہ دیش کےضلع کاکس بازار میں لڑکے اور لڑکیوں کے ووشو کی تربیت لیتےہوئے مناظر
2۔ساؤنڈ بائٹ1(بنگالی):نور بہار خانم پریا، کھلاڑی، بنگلہ دیشی خواتین قومی ووشو ٹیم
3۔ساؤنڈ بائٹ2(بنگالی):موشمت شِکھا خاتون، کھلاڑی، بنگلہ دیشی خواتین قومی ووشو ٹیم
4۔بنگلہ دیش کےضلع کاکس بازار میں لڑکے اورلڑکیوں کے ووشو کی تربیت لیتے ہوئے مناظر
5۔ساؤنڈ بائٹ3(بنگالی):انیس الاسلام، ووشو کوچ، کاکس بازار
6۔ساؤنڈ بائٹ4(بنگالی):صدیق الاسلام، کوچ،بنگلہ دیشی قومی ووشو ٹیم
7۔ساؤنڈ بائٹ5(بنگالی):شیخ سلیم، جنرل سیکرٹری،ووشو ایسوسی ایشن، کاکس بازار ضلع
8۔بنگلہ دیش کےضلع کاکس بازار میں لڑکے اور لڑکیوں کے ووشو کی تربیت لیتےہوئے مناظر
تفصیلی خبر:
بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ سے تقریباً 400 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع کاکس بازار میں ووشو ایک مقبول کھیل بن چکا ہے۔بعض سماجی تنظیموں کی کوششوں کی بدولت یہ کھیل خصوصاً اسکول کےلڑکوں اور لڑکیوں میں زیادہ مقبول ہو رہا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ1(بنگالی):نور بہار خانم پریا، کھلاڑی، بنگلہ دیشی خواتین قومی ووشو ٹیم
"ووشو نے مجھے تبدیل کر دیا ہے، میں اس گیم کے بارے میں بہت جذباتی ہوگئی ہوں۔ میں نے پہلے قومی سطح پر سونے کا تمغہ جیتا، پھر مزید قومی طلائی تمغے آئے،مسلسل محنت کے بعد آخرکار میں نے عالمی سطح پر سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ مختلف ممالک میں مقابلہ کرنا، آگےبڑھنا اور ووشو کے ذریعے قومی پرچم فخریہ انداز میں بلند کرنا میرا خواب ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ2(بنگالی):موشمت شِکھا خاتون، کھلاڑی، بنگلہ دیشی خواتین قومی ووشو ٹیم
’’میرےشوہربھی بین الاقوامی ووشو کھلاڑی اور قومی کوچ ہیں۔میں نے انہیں ووشو کھیلتے دیکھ کر اپنی مشق شروع کی اور پھر یہاں سے میرےسفر کا آغاز ہوا۔
ہم دونوں مل کر چینی مارشل آرٹس اور چینی زبان سیکھنے پر کام کر رہے ہیں۔ مجھے ووشو کھیلنے اور اس بات کا زندہ ثبوت ہونےپر بہت فخر ہے کہ ایک عورت شادی کےبعد بھی اس کھیل میں سبقت لے سکتی ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ3(بنگالی):انیس الاسلام، ووشو کوچ، کاکس بازار
’’ضلع کاکس بازار کی سرزمین ووشو کے کھلاڑی پیدا کرنے کےلحاظ سے بہت زرخیز ہے۔ یہاں سے 15 سے 20 بین الاقوامی کھلاڑی اور 50 سے 60 قومی کھلاڑی نکل چکے ہیں۔ہمارے پاس تقریباً 15 سے 20 کوچز کےعلاوہ ایشیائی اور بین الاقوامی ججز بھی ہیں۔ہمارا مقصد ووشو کو دنیا بھر میں مزید پہچان دینا، کاکس بازار، بنگلہ دیش اور چین کو اس کی ترقی میں کلیدی شراکت داروں کے طور پر ظاہر کرنا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ4(بنگالی):صدیق الاسلام، کوچ،بنگلہ دیشی قومی ووشو ٹیم
’’میں بنگلہ دیشی قومی ٹیم کا کوچ ہوں اور ووشو کے ذریعے ہی میں نےاپنے مقاصد حاصل کئے ہیں۔اس وقت کاکس بازار ضلع کےبہت سے لڑکوں اور لڑکیوں نےووشو کھیل کر خود کو تبدیل کرلیا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ5(بنگالی):شیخ سلیم، جنرل سیکرٹری،ووشو ایسوسی ایشن، کاکس بازار ضلع
’’میں عرصہ دراز سے بطور منتظم ووشو خدمات سر انجام دے رہا ہوں۔ضلع کاکس بازار میں ووشو کے ہزاروں طلباء اور 10 سے زائد انسٹرکٹرز ہیں جن کے اپنے کلب اور تنظیمیں ہیں۔ہم نے ووشو کو یہاں کامیابی کےساتھ شروع کیا ہے،یہ کھیل اب مقامی کمیونٹی میں بہت زیادہ پہچان بنا چکا ہے۔ کاکس بازار کے ووشو کھلاڑی شیر کے رقص اور آتشبازی سمیت دیگر چینی ثقافتی تقریبات میں بھی کامیابی حاصل کررہے ہیں۔‘‘
ڈھاکہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link