چین ، چینی پیپلز لبریشن آرمی کی مشرقی تھیٹر کمانڈ کی تائیوان جزیرے کے اطراف جنگی تیاریوں ، نگرانی اور فوجی مشقوں کے دوران طیارہ بردار جہاز شان ڈونگ سے ایک جے 15 لڑاکا طیارہ اڑان بھررہا ہے۔ (شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ چین کے تائیوان خطے کو امریکی فوجی امداد اور اسلحے کی فروخت کی چین سخت مذمت اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس نے امریکہ سے اس پر سخت احتجاج کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے 21 دسمبر کو تائیوان کو 57 کروڑ 13 لاکھ امریکی ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کیا تھا۔ امریکی محکمہ دفاع نے اسی روز اعلان کیا تھا کہ محکمہ خارجہ نے تائیوان کو 29 لاکھ 50 ہزار امریکی ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
ترجمان نے اتوار کے روز پر اس ردعمل میں کہا کہ امریکہ نے ایک بار پھر چین کے تائیوان خطے کو فوجی امداد اور اسلحے کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ایک چین اصول اور 3 چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں خاص کر 17 اگست 1982 کے اعلامیے ، چین کی خودمختاری اور سلامتی کے مفادات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امریکی رہنماؤں کے "تائیوان کی آزادی” کی حمایت نہ کرنے کے وعدے کی سنگین خلاف ورزی ہے اور "تائیوان کی آزادی” علیحدگی پسند قوتوں کو شہ دینے کے مترادف ہے ۔ چین اس کی شدید مذمت اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس نے فوری طور پر امریکہ سے اس پر شدید احتجاج کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ تائیوان کا سوال چین کے بنیادی مفادات کا محور ہے اور یہ وہ پہلی سرخ لکیر ہے جسے چین ۔ امریکہ تعلقات میں عبور نہیں کیا جاسکتا۔تائیوان کو مسلح کرکے ‘تائیوان کی آزادی’ میں معاونت کرنا آگ سے کھیلنے اور امریکہ کو جلانے کے مترادف ہے، چین کو روکنے کے لئے تائیوان کے سوال کو استعمال کرنے کی کوشش ناکام ہوگی۔
ترجمان نے کہا کہ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ فوری طور پر تائیوان کو مسلح کرنا بند کرے اور آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو نقصان پہنچانے والے خطرناک اقدامات کو روکے۔
ترجمان نے کہا کہ چین قومی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
