اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ(درمیان میں سامنے) اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر سلامتی کونسل کی بریفنگ میں گفتگو کررہے ہیں-(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ میں چینی مندوب نے کہا ہے کہ جزیرہ نما کوریا کی صورتحال غیر مستحکم اور غیر یقینی مستقبل کے راستے پر گامزن ہونے سے زیادہ حساس اور پیچیدہ ہوتی جارہی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کے سیاسی تصفیے کے عمل کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنا چاہئے۔
اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نےکہا کہ امن و استحکام برقرار رکھنا اور جزیرہ نما کوریا میں جنگ اور افراتفری کی روک تھام تمام فریقوں کے مشترکہ مفاد میں ہے جو عالمی برادری کی مشترکہ توقعات کے مطابق ہے۔
انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ پر سکون رہیں اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی ایسے الفاظ یا کام سے گریز کریں جس سے تنازعات اور کشیدگی میں اضافہ ہو۔
گینگ نے مذاکرات کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ وہ دانشمندی اور عملیت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہمی اعتماد پیدا کرنے اور مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لئے جلد از جلد رابطہ بحال کریں۔
گینگ نے کہا کہ جنگ بندی سے امن کے طریقہ کار کی طرف منتقلی کو حاصل کرنے میں موجودہ ناکامی اور فریقین بالخصوص امریکہ اور عوامی جمہوریہ کوریا(ڈی پی آر کے) کے درمیان اعتماد کا شدید فقدان ہی جزیرہ نما کوریا کے مسئلے کی بنیاد ہے۔
مندوب نے کہا کہ چین کا تجویز کردہ دہری حکمت عملی کا طریقہ کار اور مرحلہ وار اور ہم آہنگ اقدامات کا اصول سیاسی تصفیہ کے عمل کو فروغ دینے کے موثر طریقے ہیں۔
کونسل کے بعض ارکان کی جانب سے موجودہ یورپی سلامتی کو جزیرہ نما کی صورت حال سے جوڑنے کا حوالہ دیتے ہوئے گینگ نے زور دیا کہ یوکرین اور جزیرہ نما کوریا کا مسئلہ نوعیت کے اعتبار سے بالکل مختلف ہیں۔
