بدھ, ستمبر 10, 2025
تازہ ترینروایتی بزکشی کا مقبول کھیل افغان اقوام کے اتحاد کی شاندار علامت

روایتی بزکشی کا مقبول کھیل افغان اقوام کے اتحاد کی شاندار علامت

ہیڈلائن:

روایتی بزکشی کا مقبول  کھیل افغان اقوام کے اتحاد کی شاندار علامت

جھلکیاں:

افغانستان کے چھٹے سالانہ بزکشی مقابلے کا اختتام 15 دسمبر کو ہو گیا۔ اس مقابلے میں ملک بھر سے 11 ٹیموں نے حصہ لیا۔

پولو کی طرح بزکشی کے کھیل میں بھی کھلاڑی گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہوتے ہیں۔ لیکن اس میں گیند کی جگہ بکری یا بھیڑ کی لاش کا استعمال ہوتا ہے۔صدیوں پرانا افغان کھیل بزکشی ، افغان اقوام کے درمیان اتحاد کی ایک علامت بن چکا ہے۔ تفصیل وڈیو میں ملاحظہ فرمائیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ کابل میں بزکشی کے کھیل اور تماشائیوں کے مناظر

2۔ساؤنڈ بائٹ1(دری): غلام سرور جلال، سربراہ، افغانستان نیشنل فیڈریشن آف بزکشی

3۔ بزکشی کھیل کے مناظر

4۔ساؤنڈ بائٹ2(دری): پہلوان، گھڑ سوار

5۔بزکشی کھیل کےمناظر

6۔ساؤنڈ بائٹ3(ازبک): نجیب اللہ حمراز، باشندہ، شمالی صوبہ، سری پل

تفصیلی خبر:

5 دسمبر سے شروع ہونے والے افغانستان کے چھٹے سالانہ بزکشی مقابلے کا اختتام 15 دسمبر کو ہو گیا۔ اس مقابلے میں ملک بھر سے 11 ٹیموں نے حصہ لیا۔ جیتنے والی ٹیموں کو نقدی انعامات، گاڑیاں اور گھوڑے انعام میں دئیے گئے۔

پولو کی طرح بزکشی کے کھیل میں بھی کھلاڑی گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہوتے ہیں۔ لیکن اس میں گیند کی جگہ بکری یا بھیڑ کی لاش کا استعمال ہوتا ہے۔صدیوں پرانا افغان کھیل بزکشی ، افغان اقوام کے درمیان اتحاد کی ایک علامت بن چکا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1(دری): غلام سرور جلال، سربراہ، افغانستان نیشنل فیڈریشن آف بزکشی

’’ بزکشی کا مقبول کھیل ہمارے دلوں میں  خاص مقام  کا حامل ہے۔ہم نے اس سال مقابلے کے لئے کرغزستان اور قازقستان سے گھوڑے منگوائے۔کھیل کےشوقین افراد گاڑیاں خریدنے کی بجائے گھوڑوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، جو اس کھیل سے محبت کا ثبوت ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 2(دری): پہلوان، گھڑ سوار

’’یہاں گھوڑوں کی پرورش اور افزائش کےساتھ بزکشی کھیل ایک پرانی روایت  ہے۔ یہ کھیل صرف مقابلہ نہیں بلکہ مختلف عمر کے لوگوں کو یکجا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ بھی ہے۔لوگوں کے درمیان دوستی کے فروغ کے لئے اس کھیل کا اہم کردار ہے۔بزکشی سےمحبت لوگوں کے درمیان اتحاد پیدا کرتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ مختلف صوبوں جیسےبدخشاں، بغلان، تخار، قندوز سمیت ملک بھر سے لوگ اور گھڑسوار لطف اندوز ہونے یہاں آئے ہیں۔‘‘

دہائیوں کی جنگ اور خانہ جنگی نے افغانستان کے کثیر النسلی معاشرے کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ لیکن پہلوان بزکشی کو دوستی اور یکجہتی کے فروغ کے لئے ایک منفرد پلیٹ فارم کے طور پر دیکھتے ہیں۔پروگرام انتظامیہ کےمطابق یہ کھیل جنگ زدہ افغانستان میں درپیش بحرانوں کے باوجود فروغ پا رہا ہے۔ اس مقابلے کے لئے  تیار کےگئے  گھوڑوں کی قیمت 70 ہزار سے 2 لاکھ امریکی ڈالر تک تھی۔

ساؤنڈ بائٹ3(ازبک): نجیب اللہ حمراز، باشندہ، شمالی صوبہ، سری پل

’’مجھے  بزکشی بہت پسند ہےاور میں  صوبہ سری پل سے کابل اس کھیل کا لطف اٹھانے  آیا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری ٹیم مقابلے میں جیت جائے گی۔بزکشی ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔‘‘

کابل سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!