چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر شین زین کے شیاؤ مے شا سی ورلڈکے ایک ٹینک میں ایک تیرتی ہوئی روبوٹ وہیل شارک دیکھی جاسکتی ہے۔(شِنہوا)
شین زین(شِنہوا) چین کے جنوبی علاقے میں ایک نئے قائم کردہ میرین پارک میں ایک بڑی روبوٹک وہیل شارک کے میڈیا پر چرچے ہیں، اس وقت یہ بحث چھڑی ہوئی ہے کہ کیا اس قسم کے پارکس میں ایسی مصنوعی مچھلیاں چھوڑنا درست ہے۔
یہ روبوٹک وہیل شارک 5میٹر لمبی ہے اور اس کا وزن 500 کلوگرام سے زائد ہے ۔ یہ شین زین کے شیاؤ مے شا سی ورلڈ کے ایک بڑے ٹینک میں تیرتی دیکھی جاسکتی ہے۔ یہ میکانکی پنکھ کی مدد سے تیرتی ہے، یہ مڑسکتی ہے اور غوطہ لگاسکتی ہے، یہ بالکل حقیقی شارک کی مانند حرکات کرتی ہے۔
دور سے یہ کسی بھی دوسری اصل مچھلی کی مانند تیرتی نظر آتی ہے مگر قریب سے دیکھنے پر اس کے جڑے ہوئے حصے دیکھے جاسکتے ہیں۔ کافی لوگ اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ یہ زیرِآب روبوٹ دراصل 13 ہزار پرزوں پر مشتمل ہے جس میں 156 سینسرز اور 14 برقی موٹرز لگی ہوئی ہیں۔
یہ میکانکی شارک اکتوبر میں اوشینریم کھلنے پر متعارف کرائی گئی تھی ۔ اسے آن لائن توجہ اس وقت ملی جب دیکھنےوالوں نے دریافت کیا کہ یہ اصل مچھلی نہیں ہے۔
کچھ لوگ اس تکنیکی عجوبے پر حیران ہوئے جبکہ کچھ ناخوش ہوئے، جن کی دلیل یہ تھی کہ ایک جعلی شارک دیکھنے سے سمندری زندگی کی نایابی اور حقیقی کشش میں کمی آئے گی۔
