روس کے ماسکو شہر میں دھماکے کا مقام دیکھا جاسکتا ہے۔(شِنہوا)
ماسکو(شِنہوا) روسی حکام نے ایک سینئر فوجی عہدیدار اور اس کے معاون کی ہلاکت کے الزام میں ایک ازبک شہری کو حراست میں لے لیا ہے۔
روسی تحقیقاتی کمیٹی نے بدھ کے روز بتایا کہ 29 سالہ مشتبہ شخص کو حراست میں لیا گیا ہے جس پر دہشتگردانہ حملہ کرنے کا الزام ہے جس کے نتیجے روسی مسلح افواج کے ریڈیولوجیکل، کیمیائی اور حیاتیاتی دفاعی دستوں کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف اور ان کے معاون ہلاک ہوگئے تھے۔
کمیٹی کے مطابق مشتبہ شخص کو یوکرین کے خفیہ ادارے نے بھرتی کیا تھا اور ماسکو پہنچنے کے بعد اُسے دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد دیا گیا تھا۔ اس نے مبینہ طور پر اس آلے کو اس عمارت کے داخلی دروازے کے قریب کھڑے ایک برقی اسکوٹر پر رکھا جہاں کریلوف ر ہائش پزیر تھے۔
مشتبہ شخص نے جنرل کی رہائش گاہ کی نگرانی کے لئے ایک کار کرائے پر لی تھی اور ایک کیمرہ نصب کیا تھا جو یوکرین کے شہر نیپرو میں حملے کے منتظمین کو براہ راست فوٹیج بھیجتا تھا، جب دونوں عہدیدار عمارت سے باہر نکلے تو مشتبہ شخص نے دھماکہ خیزڈیوائس کو ریموٹ سے اڑادیا۔
تفتیشی کمیٹی کا کہنا کہ زیرحراست شخص کو اس حملے کے عوض ایک لاکھ امریکی ڈالرز دینے اور یورپی ملک میں منتقل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
کیریلوف اور ان کے معاون منگل کے روز رہائشی عمارت کے باہر ایک دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ دھماکہ خیز مواد اسکوٹر میں چھپایا گیا تھا۔
