چین، ہوانگ یان ڈاؤمیں سمندری ماحولیات پر تحقیق کرنےوالے محقق زیر آب تحقیق میں مصروف ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) ماہرین نے بین الاقوامی سمندری تنازعات کے تصفیے میں چین کے کردار کا اعتراف کیا ہے اور عالمی تعاون پر زور دیا۔
بیجنگ میں منعقدہ ایک سمپوزیم کے موقع پر لندن میں قائم قانونی فرم فیٹا ایل ایل پی کے بانی اسٹیفن فیٹا نے کہا کہ چین بین الاقوامی سمندری تنازعات کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے اور ثالثی کو آگے بڑھانے میں پیش پیش ہے۔
بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے اس بات پر تبصرہ کیا کہ کس طرح چین سمندری تنازعات کو سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی ایل او ایس) سمیت بین الاقوامی قانون کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اسٹیفن فیٹا نے یہ بات بین الاقوامی سمندری تنازعات کے تصفیے اور بین الاقوامی قانون پر سمپوزیم 2024 کے موقع پر شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہی۔ تقریب میں چین، برطانیہ، مصر اور نیدرلینڈز سمیت 30 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے 200 سے زائد ججز، وکلاء، سکالرز، سفارت کاروں اور حکام سمیت دیگر نے شرکت کی۔
سمپوزیم کی افتتاحی تقریب میں چین کے معاون وزیر خارجہ میاؤ دیو نے کہا کہ مشترکہ مستقبل کے حامل سمندری برادری کی تعمیر کے بارے میں چین کی تجویز نے عالمی سمندری نظم نسق کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
بین الاقوامی لا کمیشن کے رکن احمد امین فتح اللہ نے کہا کہ سمپوزیم سمندری نظم ونسق اور قانونی لائحہ عمل جیسے شعبوں میں متعدد آرا اور تنوع کو ظاہر کرتا ہے۔
فتح اللہ نے شِنہوا کو بتایا کہ سمندری تنازعات کے چیلنجز سے بہتر طریقے سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی اور علاقائی عدالتوں، ٹریبونلز اور ثالثی سمیت متعدد میکانزم کو مشترکہ طور پر استعمال کیا جانا چاہئے۔
تقریب میں آئرش سکالر انتھونی کارٹی نے اپنی کتاب "بحیرہ جنوبی چین کی تاریخ اور خودمختاری” کا تعارف کرایا جو خاص طور پر برطانیہ اور فرانس کے سرکاری آرکائیوز کا حوالہ دیتے ہوئے شیسا چھن ڈاؤ اور نان شا چھن ڈاؤ پر چین کی خودمختاری کی تصدیق کرتی ہے۔
پیکنگ یونیورسٹی لا سکول کے پروفیسر کارٹی نے کہا کہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ چین کے ماہی گیر صدیوں سے نان شا چھن ڈاؤ کا دورہ کرتے رہے ہیں اور وہاں رہ رہے ہیں اور برطانیہ اور فرانس کے قانونی ماہرین نے شیشا چھن ڈاؤ اور نان شا چھن ڈاؤ پر چین کی خودمختاری پر اتفاق کیا ہے۔
اس سمپوزیم کا اہتمام ہوایانگ سنٹر فار میری ٹائم کوآپریشن اینڈ اوشن گورننس اور چائنہ اوشینک ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔
بحیرہ جنوبی چین کے معاملے پر چین کے معروف محققین میں سے ایک اور ہوایانگ کے چیئرمین وو شیکون کے مطابق اس تقریب کا مقصد بین الاقوامی بحری تنازعات اور بین الاقوامی قانون کے سرحدی مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا اور بین الاقوامی قانون کے باصلاحیت افراد کی تربیت کے لئے ایک طویل مدتی طریقہ کار وضع کرنا ہے۔
