اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین-امریکہ تعلقات میں پیشرفت کے لئے تاریخی ترغیبات سے استفادہ درکار

چین-امریکہ تعلقات میں پیشرفت کے لئے تاریخی ترغیبات سے استفادہ درکار

چین کے دارالحکومت بیجنگ کے پیلس میوزیم میں چھیان چھنگ گونگ محل کے سامنے امریکی ریاست واشنگٹن سے تعلق رکھنے والے ہائی سکول کے طالب علموں کے ایک وفد کے ارکان سیلفی لے رہے ہیں-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)پیرو کے دارالحکومت لیما میں ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ نے 7 تجربات اور ترغیبات کا ذکر کیا جو گزشتہ 4 سالوں کے چین- امریکہ تعلقات سے اخذ کئے جانے چاہئیں۔ یہ بصیرت مستقبل میں مستحکم، صحت مند اور پائیدار دوطرفہ تعلقات کو یقینی بنانے کے لئے تزویراتی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

ملاقات میں صدر شی جن پھنگ نے ان 7 نکات کا ذکر کیا جن میں درست تزویراتی تصور، الفاظ کو عمل سے ہم آہنگ کرنا، ایک دوسرے کے ساتھ برابری کا برتاؤ کرنا، سرخ لکیروں اور اہم اصولوں کو چیلنج نہ کرنا، زیادہ مکالمہ اور تعاون کرنا، عوام کی توقعات پر ردعمل دینا اور بڑے ممالک کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھانا شامل ہیں۔

چین- امریکہ تعلقات دنیا کی پرامن ترقی اور انسانیت کے مستقبل کے لئے انتہائی اہم دو طرفہ تعلقات میں سے ایک ہیں۔ گزشتہ 4 سال کے دوران اگرچہ چین اور امریکہ کے تعلقات میں نشیب و فراز آئے ہیں لیکن دونوں ممالک مذاکرات اور تعاون میں بھی مصروف رہے ہیں اور دونوں صدور کی قیادت میں دونوں ممالک کے تعلقات مجموعی طور پرمستحکم ہیں۔

تاریخ نے بارہا اس بات کی عکاسی کی ہے کہ صرف ذمہ داری کے مضبوط احساس، ایک دوسرے کے بارے میں عقلی ادراک اور تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے انتہائی خلوص کے ساتھ ہی امریکہ اور چین کے تعلقات مستحکم ہوسکتے ہیں اور صحت مند ترقی کی راہ پر واپس آسکتے ہیں۔

دنیا کی سب سے بڑی ترقی پذیر اور ترقی یافتہ معیشتوں کی حیثیت سے چین اور امریکہ کے درمیان تجارت، توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم اور عوامی سطح پر تبادلوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ دونوں ممالک معاشی بحالی کو فروغ دینے، موسمیاتی تبدیلی اور دہشت گردی سے لڑنے، جوہری پھیلاؤ کی روک تھام اور علاقائی اور بین الاقوامی بحرانوں سے نمٹنے جیسی عالمی کوششوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

دونوں ممالک نے مل کر دنیا کی بھلائی کے لئے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں دہشت گردی کا مقابلہ، مالی بحرانوں سے نمٹنا، ایبولا وائرس سے لڑنا اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے پر زور دینا شامل ہے۔ چین اور امریکہ کے تعلقات میں ایک اٹل حقیقت یہ ہے کہ دونوں ممالک تعاون سے فائدہ اور تصادم سے نقصان اٹھاتے ہیں۔

گزشتہ 45 برسوں کے دوران چین اور امریکہ کے تعلقات نے مختلف مشکلات پر قابو پایا ہے اور آگے بڑھنا جاری رکھا ہے۔ ان کے تعاون کی وسعت، باہمی مفادات کی گہرائی اور تعلقات کے اثرات غیر معمولی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔

تاریخی لحاظ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مستقبل کی ترقی پر روشنی ڈالی جانی چاہئے۔ جب وہ ایک دوسرے کے ساتھ شراکت دار کے طور پر برتاؤ کرتے ہیں اور اختلافات کو دور کرتے ہوئے مشترکہ بنیاد تلاش کرتے ہیں تو ان کے تعلقات کافی فروغ پائیں گے۔ تاہم اگر وہ ایک دوسرے کو ایک حریف کے طور پر دیکھتے ہیں اور خوفناک مسابقت میں لگے رہتے ہیں تو ان کے تعلقات میں خلل اور یہاں تک کہ ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

آج انسانیت کو ایک شورش زدہ دنیا میں بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے جو اکثر تنازعات کا شکار ہے۔ بڑے ممالک کا مقابلہ وقت کی بنیادی منطق نہیں ہونا چاہئے۔ صرف یکجہتی اور تعاون ہی انسانیت کو موجودہ مشکلات پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔

امریکہ کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ سپلائی چین کو الگ کرنا یا اس میں خلل ڈالنا ہی حل نہیں ہے جبکہ مشترکہ ترقی صرف باہمی فائدہ مند تعاون کے ذریعے ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ مزید برآں ایک بڑے ملک کو "چھوٹے میدان، اونچی باڑ” کی حکمت عملی پر عمل نہیں کرنا چاہئے۔ صرف فراخدلی اور اشتراک ہی انسانیت کی فلاح و بہبود کو آگے بڑھا سکتا ہے۔

امریکی صدرجوبائیڈن کے ساتھ ملاقات کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ نے دونوں بڑے ممالک کے لئے اس کردہ ارض پر طویل المیعاد اور پرامن بقائے باہمی کے حصول کے لئے صحیح راستہ تلاش کرنے اور دنیا میں مزید یقین اور مثبت توانائی پیدا کرنے کے لئے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔

کرہ ارض اتنا بڑا ہے کہ دنیا کی 2 سب سے بڑی معیشتوں کی مشترکہ ترقی اور متعلقہ خوشحالی کو سموسکتا ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب امریکہ ایک نئی انتظامیہ کی تیاری کر رہا ہے، چین اور وسیع تر دنیا کو امید ہے کہ امریکہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور دوطرفہ تعاون کو اپنانے، اپنے تعلقات میں ہموار منتقلی کو یقینی بنانے اور نئے دور میں اپنے عوام اور وسیع تر عالمی برادری کے مشترکہ فائدے کے لئے ایک ساتھ رہنے کا صحیح راستہ تلاش کرنے میں چین کا ساتھ دےگا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!