اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچینی محققین نے وائرس کی منتقلی کا نیا طریقہ کار دریافت کرلیا

چینی محققین نے وائرس کی منتقلی کا نیا طریقہ کار دریافت کرلیا

چین کے جنوبی شین زین میں شین زین انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی، چینی اکیڈمی آف سا ئنسز کی پیش کردہ سی ٹی مشین ایک نمائش میں دیکھی جاسکتی ہے۔ (شِنہوا)

شین زین (شِنہوا) چینی اکیڈمی آف سائنسز کے ماتحت شین زین انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی (ایس آئی اے ٹی) نے کہا ہے کہ اس کی ایک تحقیقی ٹیم نے مصنوعی حیاتیات کی تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے وائرس کی منتقلی کا ایک نیا طریقہ کار دریافت کیا ہے۔

جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع شدہ اس تحقیق میں متاثر کرنے والے  ای کولی بیکٹیریا اور بیکٹیر  یو فیج، ایم 13 کی نقل و حرکت کے نمونوں پر توجہ مرکوزکی گئی تھی۔

اس سے قبل عمومی طور پر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ جانوروں کی نقل مکانی وائرس کا پھیلاؤ تیز کردیتی ہے تاہم  نئی تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ مونارک تتلی جیسے کچھ جانوروں کی طویل فاصلے کی نقل مکانی بیماری کے انفیکشن کے امکانات کم کردیتی ہے۔

بنیادی نمونوں کو سمجھنے کے لئے محققین نے ای کولی کو میزبان جبکہ ایم 13 بیکٹیریوفیج کو وائرس کے طور پر استعمال کیا۔  لیبارٹری میں ایک ایسا نظام تیار کیا جہاں میزبان اور وائرس آپس میں ملتے ہیں۔

مصنوعی حیاتیات کی مدد سے میزبان کی نقل و حرکت اور وائرس کے انفیکشن کی خصوصیات میں ردوبدل کرکے اور ریاضیاتی نمونوں کا استعمال کرتے ہوئے ان کا مطالعہ کیا گیا۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے دریافت کیا کہ بیکٹیریا کی آبادی ایک سمت میں جتنی تیزی سے نقل و حرکت کرتی ہے اتنا ہی آسانی سے متاثرہ بیکٹیریا متحرک گروپ سے باہر نکل جاتا ہے جس کے نتیجے میں آبادی مکمل طور پر صحت مند بیکٹیریا پر مشتمل ہوجاتی ہے۔

شین زین انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ فو شیانگ فے کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق متعدی بیماریوں کی منتقلی کا طریقہ کار سمجھنے میں گہری رہنمائی کرتی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!