گوادر کے پاک ۔ چین دوستی اسپتال میں مریض آرہے ہیں۔ (شِنہوا)
گوادر (شِنہوا) نادیہ اکرم علی کی زندگی نے اس وقت ایک خطرناک موڑ لیا جب صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں محکمہ صحت کے عملے نے انہیں آگاہ کیا کہ ان کے 5 سالہ بیٹے میں شدید ٹائیفائیڈ بخار کی علامات ظاہر ہورہی ہیں اور اسے فوری طور پر اسپتال داخل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت خود کو بالکل بے بس محسوس کررہی تھیں۔ اس وقت گوادر میں کوئی مناسب اسپتال نہیں تھا اور اتنے وسائل بھی نہ تھے کہ وہ اسے دور دراز شہروں کے بڑے اسپتالوں میں لے جاسکیں۔ محدود آپشنز کی وجہ سے ان کے شوہر نے بیٹے کو شہر کے نئے تعمیر ہونے والے اسپتال لے جانے کا فیصلہ کیا۔
جوڑے کو یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ گوادر میں پاک چین دوستی اسپتال ان کے تصور سے بھی کہیں بہتر تھا۔ علی نے شِنہوا گفتگو میں کہا کہ یہ بالکل بڑے، مہنگے اسپتالوں کی طرح تھا جسے میں نے صرف ٹی وی پر دیکھا تھا اور میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ میرے خاندان کو اس طرح کی معیاری نگہداشت حاصل ہوگی۔
گوادر کے پاک ۔ چین دوستی اسپتال میں مریض اپنی باری کے منتظر ہیں۔(شِنہوا)
اسپتال کا افتتاح رواں سال مئی میں ہوا تھا ۔ 100 بستروں پر مشتمل اس اسپتال میں ہنگامی خدمات، بیرونی مریضاں اور اندرونی مریضاں کے شعبوں کے ساتھ طبی ٹیکنالوجی ، انتظامی اور لاجسٹکس کی سہولیات موجود ہیں۔ اس نے پہلے ہی نمایاں اثرات مرتب کئے ہیں اور گوادر و گردونواح سے آنے والے یومیہ مریضوں کی تعداد تقریباً 900 ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت روزمرہ زندگی کے ایک منصوبے کی حیثیت سے اسپتال کی جدید ترین عمارت سنگل اور کثیر المنزلہ ڈھانچے پر مشتمل ہے ۔
اس میں ایک جدید لیبارٹری، سی ٹی اسکینرز اور الٹرا ساؤنڈ مشینوں سمیت جدید طبی آلات چینی حکومت کا ایک فراخدلانہ عطیہ ہے۔
اسپتال کی کچھ سہولیات کو شہر میں موجودہ 50 بستروں کے اسپتال کے ساتھ منسلک کیا گیا جس سے بستروں کی مجموعی تعداد 150 ہوجاتی ہے۔ اسپتال کے نئے کمپلیکس میں بیرونی مریضوں کی خدمات، طبی ٹیکنالوجی کے شعبے اور وارڈ کی عمارتیں شامل ہیں، ان سب میں چینی مدد شامل ہے۔
گوادر کے پاک ۔ چین دوستی اسپتال میں مریض اندراج کرارہے ہیں۔ (شِنہوا)
شِنہوا سے گفتگو میں اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ عفان فائق زادہ کا کہنا تھا کہ یہ مقامی آبادی کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے ،اس سے خطے میں صحت کی نگہداشت تک رسائی میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے صحت کی کوئی خصوصی خدمات موجود نہیں تھیں اور لوگوں کو بنیادی طبی نگہداشت کے لئے سینکڑوں کلومیٹردور کا سفر کرنا پڑتا تھا تاہم اب اس جدید ترین اسپتال کے ذریعے رہائشی مقامی طور پر ابتدائی ، دوسری اور تیسری سطح تک کی صحت کی نگہداشت بارے خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔
پاکستان کے کئی معروف اسپتالوں میں کام کرنے والے زادہ نے کہا کہ جدید اسکیننگ مشینوں اور جدید لیبارٹریوں نے تشخیص کی رفتار اور درستگی کو بہت بہتر بنایا ہے جس سے بروقت علاج کی سہولت ملتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسپتال کے اثرات نمایاں ہیں اور مقامی افراد نے اسے دل سے قبول کیا ہے، کئی لوگوں نے اسے زندگی میں تبدیلی کی پیشرفت قراردیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خطے میں صحت کی نگہداشت کے نتائج میں زبردست بہتری آئی ہے جس کی بڑی وجہ چین کے فراخدلانہ عطیات ہیں۔ یہ اسپتال 500 کلومیٹر کے دائرے میں اپنی نوعیت کا واحد اسپتال ہے۔
انہوں نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اسپتال کا سرجری کا شعبہ 24 گھنٹے ٹراما کیئر کے ساتھ عام سرجری ، آرتھوپیڈکس اور یورولوجی سمیت وسیع پیمانے پر خدمات مہیا کرتا ہے۔
اسپتال نے علاج معالجے کی خدمات کے علاوہ مقامی آبادی میں شعور بیدار کرکے صحت سے متعلق احتیاط میں بھی پیشرفت کی ہے۔ حاملہ ماؤں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ زچگی کے دوران اسپتال سے معائنہ کروائیں اور بچوں کی غذائیت سے متعلق آگاہی حاصل کریں۔
گوادر کے پاک ۔ چین دوستی اسپتال میں ایک بچی اندارج کی منتظر ہے۔ (شِنہوا)
اسپتال کی گائناکالوجسٹ شازیہ علی نے بتایا کہ گوادر اور اطراف کے اضلاع میں سہولیات کی کمی کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں کی اموات، اسقاط حمل اور زچگی سے اموات کی شرح پہلے کافی زیادہ تھی تاہم نئے آپریٹنگ تھیٹرز اور الٹرا ساؤنڈ مشینوں کے ساتھ یہ تناسب اسپتال کے افتتاح کے چند ماہ بعد ہی کافی حد تک کم ہوگیا ہے۔
اسپتال کو ضلع بھر میں وسیع پیمانے پر پذیرائی ملی ہے،اس کی عمدہ خدمات کی وجہ سے پڑوسی اضلاع سے بھی مریض علاج کے لئے یہاں آتے ہیں۔
اسپتال کے مریضوں اور ڈاکٹروں کے مطابق پاک چین دوستی اسپتال نے خطے میں صحت کی نگہداشت کو تبدیل کردیا ہے۔ اعلیٰ درجے کی خدمات پیش کی جا رہی ہیں جو کبھی مقامی آبادی کو میسر نہیں تھی۔یہ آبادی کو انتہائی ضروری راحت اور امید فراہم کرکے چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط شراکت داری کی علامت بن گیا ہے۔
گوادر کے پاک ۔ چین دوستی اسپتال کا ایک منظر۔ (شِنہوا)
منصوبے کے چینی کنٹریکٹر کے اسپتال کی دیکھ بھال کرنے والے انجینئر لیان وین یانگ کا کہنا تھا کہ چینی کنٹریکٹر گوادر کو عطیہ کردہ اس منصوبے کی 2 سال تک دیکھ بھال کرے گا۔
چینی انجینئر نے کہا کہ ہم ہر وقت دیکھ بھال اور مرمت کے لئے دستیاب ہیں تاکہ گوادر کے لوگوں کو بہتر طبی خدمات مل سکیں۔
