اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلدوسروں کی مجبوری پر سودے بازی بھاری پڑتی ہے، سنگاپور کے سکالر...

دوسروں کی مجبوری پر سودے بازی بھاری پڑتی ہے، سنگاپور کے سکالر کی ٹرمپ کے ٹیرف پلان پر تنقید

امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کابیرونی منظر-(شِنہوا)

سنگاپور(شِنہوا)سنگاپور کے ایک سکالر نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکی تجارتی شراکت داروں پر محصولات عائد کرنے کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ  دوسرے ممالک سے سودے بازی اور فوائد حاصل کرنے کے لئے محصولات کا بے دریغ استعمال نہیں کیاجاسکتا۔

شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور بزنس سکول میں نظم وضبط اور پائیداریت کے مرکز کے ڈائریکٹر لاورنس لوہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ محصولات کو سودے بازی کے چپس کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘سودے بازی کی ہر چپ کی قیمت چکانا پڑتی ہے’۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتائج نہ صرف متاثرہ ممالک بلکہ خود امریکہ بھی محسوس کرے گا۔

لاورنس لوہ نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے محصولات کے عالمی ترسیلی نظام پر "وسیع بنیادوں پر اثرات” مرتب ہوسکتے ہیں کیونکہ معاشی نظام کی باہم مربوط نوعیت کا مطلب ہے کہ اجناس، اجزا یا مصنوعات میں لاگت میں کوئی بھی اضافہ دوسرے شعبوں تک پہنچ جائے گا۔

لاورنس لوہ نے کہا کہ آخر کار  اس سے صارفین کی فلاح و بہبود کو نقصان پہنچے گا۔ محصولات سے امریکی صارفین کے لئے درآمدات کی لاگت میں اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں گھریلو اشیاء چاہے وہ انفارمیشن سروسز، مینوفیکچرنگ مصنوعات، یا الیکٹرک گاڑیاں ہوں، مہنگے داموں ملیں گی۔

انہوں نے کہاکہ ٹیرف ایک بوجھ ہے اور کسی کو اسے اٹھانا پڑے گا۔

ٹرمپ نے کینیڈا، میکسیکو اور چین پر اپنے مجوزہ محصولات کے جواز کے طور پر امریکہ میں غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی سمگلنگ کو کنٹرول کرنے کا حوالہ دیا ہے۔ تاہم لاورنس لوہ نے ان دلائل کو "بہانہ” قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ سمگلنگ، غیر قانونی امیگریشن اور ٹیرف کے درمیان تعلق کا تعین کرنا بہت مشکل ہے۔ دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ غیر متعلقہ مسائل کو حل کرنے کے لئے تجارت کو ہتھیار نہیں بنایا جانا چاہئے۔

لاورنس لوہ نے کہاکہ امریکہ جو بھی کہے، ستم ظریفی یہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے لوگ امریکی عوام ہیں۔

لاورنس لوہ نے کہا کہ ہمیں پیداوار، سامان اور خدمات کی آزادانہ ترسیل پر پختہ یقین کرنا چاہئے۔ یہی وہ واحد راستہ ہے جس سے دنیا آگے بڑھ سکتی ہے تاکہ تمام معیشتیں تقابلی فوائد کے اشتراک میں سے اپنا حصہ لے سکیں۔

جنوری میں ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد لوہ نے امید ظاہر کی کہ آنے والی انتظامیہ پالیسی سازی کے حوالے سے سوچ سمجھ کر کام کرے گی کیونکہ ان کے اقدامات کے دور رس مضمرات ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!