ہیڈ لائن:
ترکیہ میں تانبے کی روایتی دستکاری کو جدید دور میں مشکلات کا سامنا ہے
جھلکیاں:
ترکیہ میں تانبے کی چادروں سے کھانے کے نفیس برتن تیار کرنے کی صدیوں پرانی روایتی دستکاری اب معدوم ہوتی جارہی ہے۔ اس ثقافتی ورثے کو جدید دور میں کیونکر مشکلات کا سامنا ہے۔ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ ترکیہ میں ترابزن شہر کے مختلف مناظر
2۔ زکریا دوغان کے اپنی ورکشاپ میں ہتھوڑے کی ضربوں سے تانبے کی چادریں سانچے میں ڈھالنے کے مختلف مناظر
3۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک):زکریا دوغان، تانبے کے برتن بنانے کاماہر
4۔ تانبے سے بنی کچن مصنوعات کے مختلف مناظر
5۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (ترک): زکریا دوغان، تانبے کے برتن بنانے کاماہر
6۔ زکریا دوغان کی تانبے سے کچن کی مصنوعات بنانے کی ورکشاپ میں ہتھوڑے کی ضربوں سے تانبے کی چادروں کو سانچے میں ڈھالنے کے مختلف مناظر
تفصیلی خبر:
یہ ایک ورکشاپ ہے۔ یہاں آپ کو ہتھوڑے کی دھڑکنوں کی گونج سنائی دے گی۔زکریا دوغان یہاں تانبے کی چادروں کو کھانے کے نفیس برتنوں میں تبدیل کرتے ہیں۔چمکتے ہوئے تانبے پر ان کے ہتھوڑے کا ہر وار ایک کہانی سناتا ہے۔ یہ ثقافتی ورثے کی ایک داستان ہے جو آہستہ آہستہ یادوں میں گم ہو رہی ہے۔
بحیرہ اسود کے کنارے تاریخی شہر ترابزن کی گلیوں میں واقع دوغان کی ورکشاپ روایتی دستکاری کا ایک مسکن ہے۔ یہاں آپ کو پیچیدہ طریقے سے تیار کئے گئے برتن، ڈھکن اور چائے کے ظروف شیلفوں میں سجے نظر آئیں گے۔ یہ برتن ایسے فن کے خاموش گواہ ہیں جو بڑے پیمانے پر پیداوار اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں اپنی بقا کی جدوجہد کر رہا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک): زکریا دوغان، تانبے کے برتن بنانے کاماہر
”اب میں یہاں (دکان میں) اکیلا کام کرتا ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ تانبے کی مانگ مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ ماضی میں یہاں بہت سے ہنر مند تھے بلکہ ضرورت سے زیادہ تھے لیکن آج کل آپ کو ایسا کوئی نہیں ملے گا جو تانبے کے کام سے تعلق رکھتا ہو۔”
یہ واضح کمی ہے جس کی کوئی تردید نہیں کر سکتا۔ جہاں پہلے اس گلی میں تقریباً 100 تانبے کے برتن بنانے والے موجود تھے، اب صرف 3 یا 4 ہی باقی رہ گئے ہیں۔ یہ نمایاں کمی ترکیہ بھر میں روایتی دستکاری کے طریقوں کو بڑے پیمانے پر درپیش معاشی اور ثقافتی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہے۔
چیلنجز کثیر الجہتی ہیں۔ تانبے کے برتنوں کی محتاط انداز میں دیکھ بھال کرنا ہوتی ہے – باقاعدگی سے صفائی اور دوبارہ چمکانے کو جدید صارفین ایک محنت طلب کام محسوس کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس ہنر کی محنت طلب نوعیت اس کے برتنوں کو بڑے پیمانے پر تیار ہونے والی متبادل مصنوعات سے کہیں زیادہ مہنگا بنا دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ منڈی میں اس کی مانگ مزید کم ہو گئی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (ترک): زکریا دوغان، تانبے کے برتن بنانے کاماہر
”تانبے کی مصنوعات تیار کرنے پر جو لاگت آتی ہے وہ اسٹیل کی مصنوعات کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہوتی ہے۔ اسی لئے تانبے کے ہمارے برتن زیادہ مہنگے ہوتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر لوگ زیادہ تر ایسی سستی اشیا کو ترجیح دیتے ہیں جو پکانے اور دھونے دونوں لحاظ سے آسان ہوں۔”
اناطولیہ کی سرزمین ہی دنیا کی وہ جگہ ہے جہاں تانبے کی دستکاری کا آغاز ہوا تھا۔ یہاں تانبے کی معدنیات کے وسیع ذخائر بھی موجود ہیں۔ مثال کے طور پر ماہرین کا کہنا ہے کہ مشرقی اناطولیہ میں ارگانی کا تانبے کا ذخیرہ 7 ہزارسال سے زائد عرصے سے تانبے کی کان کنی کا مرکز رہا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اناطولیہ میں آج بھی تانبے کے تقریباً 500 ذخائر ہیں۔
ترکیہ کے تاجروں اور دستکاروں کی کنفیڈریشن جیسے ادارے خطرے سے دوچار اس دستکاری کو بچانے کے لئے کوششیں کر رہے ہیں۔ ورکشاپس، مالی تعاون اور ثقافتی تحفظ کے اقدامات کے ذریعے انہیں امید ہے کہ لوگ اس مہارت میں دوبارہ دلچسپی لیں گے۔ یہ دستکاری کھانا پکانے اور دھات کاری کی صدیوں پرانی روایت کی نمائندگی کرتی ہے۔
استنبول، ترکیہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link