اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینغیر یقینی صورتحال کے باوجود چین اور یورپی یونین کے تجارتی تعلقات...

غیر یقینی صورتحال کے باوجود چین اور یورپی یونین کے تجارتی تعلقات مشترکہ بنیاد کے خواہاں

جرمنی کے شہر ڈوئسبرگ میں ڈوئسبرگ انٹرموڈل ٹرمینل پرایک لاکھ ویں چین-یورپ مال بردار ٹرین کھڑی ہے۔(شِنہوا)

برسلز(شِنہوا) 2024 کے زیادہ تر عرصے میں الیکٹرک وہیکل (ای وی) تنازعات نے چین اور یورپی یونین (ای یو) کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو متاثرکیاہے۔

’’محبت اور نفرت‘‘ کے رشتے نے دونوں طاقتوں کو ایک غیر یقینی راستے پر لا کھڑاکیا ہے۔

2023 کے آخر میں شروع ہونے والی تحقیقات یورپی یونین کی جانب سے چینی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں پر عائد اضافی محصولات کے ساتھ ایک سال تک جاری رہنے والی محاذآرائی میں تبدیل ہو گئیں۔ تاہم مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں اور یہ واضح ہے کہ کوئی بھی فریق آگے بڑھنے کے راستے سے دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں۔

جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں بی وائی ڈی کے بوتھ پر شہری گاڑی کامعائنہ کررہے ہیں۔(شِنہوا)

چینی کار سازوں نے کبھی یورپ کو ایک کھلی اور امید افزا منڈی کے طور پر دیکھا تھا تاہم یورپی یونین کے "منڈی کے برعکس” اقدامات ان کے اس اعتماد کو ختم کر رہے ہیں۔

4 ماہ کے سروے اور یورپی یونین میں تقریباً 200 چینی کاروباری اداروں کے ساتھ تفصیلی انٹرویوز پر مبنی رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یورپی یونین میں کام کرنے والے چینی کاروباری اداروں کے لئے "غیر یقینی صورتحال” ایک فیصلہ کن امر بن چکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی کاروباری اداروں نے تجارتی شعبوں کی بڑھتی ہوئی سیاست پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ غیر ملکی کاروباری اداروں کے لئے منصفانہ، شفاف اور متوقع منڈی کا ماحول پیدا کرے۔

دریں اثنا برسلز میں قائم اقتصادی تھنک ٹینک بروگل نے ایک مختلف رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے چینی بیٹری سے چلنے والی الیکٹرک گاڑیوں پر تادیبی محصولات ایک غلطی ہے جس سے فائدے سے زیادہ نقصان ہوگا۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ تجارتی تنازعات کے بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یورپی یونین اور چین کے درمیان اس طرح کے تنازعات مجموعی طور پر دو طرفہ تعلقات کو متاثر کریں گے۔

بیلجیئم کے شہر برسلز میں یورپی کمیشن کی عمارت کے قریب چارجنگ سٹیشن پر ایک الیکٹرک کارکی چارجنگ کی جارہی ہے۔(شِنہوا)

کروشیا کے تجزیہ کار ملاڈن پلس نے ستمبر میں شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ چینی الیکٹرک گاڑیوں پر زیادہ محصولات یورپی معیشت کے مستقبل کے لئے نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کو چین کے ساتھ صحت مند مسابقت کے لئے تیار رہنا چاہئے اور جب الیکٹرک گاڑیوں پر محصولات کی بات آتی ہے تو امریکہ کی قیادت کی پیروی نہیں کرنی چاہئے۔ چین کے ساتھ تعاون کرنا یورپ میں ہر ایک کے مفاد میں ہے۔

مسائل کے باوجود 2024 میں چین اور یورپی یونین کے مابین تجارت نے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 کی پہلی 3 سہ ماہیوں میں یورپی یونین کے ساتھ چین کی غیر ملکی تجارت 41کھرب 80ارب یوآن ( 5 کھرب 76ارب 50کروڑ امریکی ڈالر) رہی، جوگزشتہ سال کےمقابلے میں 0.9 فیصد زیادہ ہے۔ سی سی سی ای یو کے اعدادوشمار کے مطابق  2024 کے بعد سے دو طرفہ تجارت کا یومیہ حجم 2 ارب یورو (2.1 ارب امریکی ڈالر) سے تجاوز کرگیا ہے۔

چین کےمشرقی صوبے جیانگ سو کی لیان یون گانگ بندرگاہ کے ٹرمینل پررکھے کنٹینرز کافضائی منظر-(شِنہوا)

چین-یورپ مال بردار ٹرین سروس اس لچک کی علامت ہے۔ 10 جولائی تک 2024 میں چین -یورپ مال بردار ٹرین کے سفر 10ہزار سے تجاوز کر گئے تھے جو پچھلے سال کے مقابلے میں 19 دن پہلے اس تعداد تک پہنچ گئے تھے۔ مال بردار ٹرین سروس کا نیٹ ورک اس وقت 25 یورپی ممالک کے 224 شہروں تک پھیلاہوا ہے۔

یورپی یونین میں چینی سرمایہ کاری توجہ کا مرکز بنی رہی۔ سی سی سی ای یو کے اعداد و شمار کے مطابق  یورپ بھر میں 2800 سے زیادہ چینی کاروباری ادارے کام کرتے ہیں جن میں2 لاکھ70ہزار سے زیادہ مقامی کارکن کام کرتے ہیں۔

ہنگری کے شہر ڈیبریسن میں  سی اے ٹی ایل یورپ آپریشنز کے جنرل منیجر جاسن چن (درمیان میں) پریس کانفرنس کر رہے ہیں-(شِنہوا)

چین میں جرمن چیمبر آف کامرس کی طرف سے جاری کردہ ایک سروے کے مطابق جرمن کمپنیوں کی ایک بڑی اکثریت چین میں اپنے آپریشنز کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے، بہت سی کمپنیاں اگلے دو سالوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

بیلجیئم کے شہربرسلز میں یورپی یونین میں چین ایوان صنعت (سی سی سی ای یو) اور عالمی کنسلٹنسی رولینڈ برجر کی جاری کردہ رپورٹ کے چینی ورژن کی کاپی دکھائی جارہی ہے-(شِنہوا)

چیلنجز کے باوجود 2025 کی آمد امیدافزا ہے ۔ اگلے سال چین اور یورپی یونین کے سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ ماضی کو مستقبل کے ساتھ جوڑنے کا ایک اہم ذریعہ ہے، جو باہمی مفاد کےتعاون کو فروغ دینے کا ایک موقع ہے۔

2024 کے اختتام کے قریب آنے کے ساتھ ہی اب دونوں ملکوں  کے لئے مل کر آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کرنا ایک چیلنج ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!