چین کے وسطی صوبے ہونان کے شہر چھانگ ننگ میں ایک طبی کارکن (دائیں) روایتی چینی ادویات کے رات کے وقت قائم کردہ کلینک میں ایک شہری کی نبض کا معائنہ کررہا ہے۔ (شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)طبی ماہرین نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ روایتی چینی ادویات (ٹی سی ایم) حالیہ برسوں میں وسیع پیمانے پر تسلیم کئے جانے کے ساتھ ٹیومر اور دائمی بیماریوں پرقابو پانے میں نمایاں کردار ادا کریں گی۔
بیجنگ میں منعقد ہونے والی روایتی ادویات پر 2024 عالمی کانفرنس میں شریک ماہرین نے اس رائے کا اظہار کیا کہ بین الشعبہ جاتی طریقہ کار کے تحت ٹی سی ایم کو مغربی اور روایتی ادویات کے ساتھ ساتھ جدید ادویات کے ساتھ مربوط کرنے کا ایک رجحان پیدا ہورہا ہے ۔
ٹی سی ایم کے گوانگ ڈونگ صوبائی اسپتال میں ٹیومرڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ژانگ ہائی بو نے کہا کہ "مغربی ادویات کے ساتھ ٹی سی ایم کا انضمام دو طبی نظاموں کے لئے مکمل طور پر مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
ژانگ نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ ٹی سی ایم سرطان کے علاج میں بہتر اثر ظاہر کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی سی ایم ٹیومر کی روک تھام اور مرض کے دوبارہ لاحق ہونے سے روکنے میں "غالب” کردار ادا کرسکتی ہیں۔
انہوں نے ٹی سی ایم علاج کے ایک اور فائدے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آخری مرحلے میں اور پا لی ایٹو علاج کے حوالے سے جب مریض کیموتھراپی اور دیگر مغربی طبی علاج کو برداشت یا قبول کرنے سے قاصر ہوتے ہیں تو ٹی سی ایم ان کی زندگی اور بقا کی طوالت میں مدد کرسکتی ہے۔
درحقیقت سرطان کا مقابلہ کرنے کے لئے ٹی سی ایم کو مغربی ادویات کے ساتھ مربوط کرنا چین میں مقبول ہورہا ہے اور اس عمل سے زیادہ سے زیادہ مریض فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔
