اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین نے سنکیانگ میں " نام نہاد جبری مشقت" کے حوالے سے...

چین نے سنکیانگ میں ” نام نہاد جبری مشقت” کے حوالے سے الزامات کو مسترد کر دیا

چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے میں شاوان کے ایک کھیت میں کپاس چننے والی مشین کام کررہی ہے۔ (شِنہوا)

بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سنکیانگ میں نام نہاد جبری مشقت کا کوئی وجود نہیں ہے اور چینی حکومت جبری مشقت کی سختی سے مخالفت کرتی ہے اور اس کے خلاف سخت اقدامات کرچکی ہے۔

ترجمان لین جیان نے یومیہ بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سنکیانگ کے ٹماٹر سنکیانگ کی کپاس کی طرح اپنے اعلیٰ معیار کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور  ہیں اور پسند کئے جاتے ہیں۔

ترجمان سے پوچھا گیا تھا کہ  بی بی سی نے اپنی  ایک نام نہاد تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ کی کچھ سپر مارکیٹس میں فروخت ہونے والے ٹماٹر کے پیسٹ ایسے ٹماٹروں سے تیار کئے گئے ہیں جو سنکیانگ میں جبری مشقت کے ذریعے اگائے اور چنےگئے ہیں۔

اس پر ترجمان نے مزید کہا کہ سنکیانگ میں ٹماٹر اور کپاس کی کاشت کا عمل  پہلے سے ہی بڑی حد تک مشینوں کے ذریعے ہو چکا ہے، اب سنکیانگ میں 90 فیصد سے زیادہ ٹماٹر اور 85 فیصد سے زیادہ کپاس کی کٹائی مشینوں سے کی جاتی ہے، لہذا ایسی صورتحال میں جبری مشقت ممکن نہیں ہے۔

لین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صحافت کی بنیاد سچائی پر ہوتی ہے اور بی بی سی کی داستان میں زیادہ تر نام نہاد ثبوت انٹرویو دینے والوں کی سنی سنائی باتوں یا ان کے احساسات پر منبی ہے۔رپورٹنگ سے قبل ہی تصورات قائم کرلئے گئے اور  مفروضوں کو بغیر تصدیق کئے اور الفاظ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرتے ہوئے اسے جبری مشقت قرار دیدیا گیا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!