چین کے نائب وزیر اعظم ہوچھون ہوا چینی دارالحکومت بیجنگ میں تیسرے قومی اراضی سروے کے اجلاس سےخطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین کے مٹی کے بارے میں تیسرے قومی سروے میں کھیتوں کے نمونے لینے کا کام مکمل ہونے کے بعد اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
وزارت زراعت و دیہی امور کے اہلکاریانگ پھنگ نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نومبر کے آخر تک جمع کیے گئے نمونوں کی 88 فیصد لیبارٹری ٹیسٹنگ مکمل ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 30 ہزار سے زائد اداروں کے 4 لاکھ سے زائد سروے کارکنوں نے 2 ہزار 860 کاؤنٹیزسے 28 لاکھ 70 ہزار سیمپل پوائنٹس سے ڈیٹا جمع کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجموعی طور پر 31لاکھ 10 ہزارمٹی کے نمونے حاصل کیے گئے جس سے فیلڈ تحقیقات کی کامیاب تکمیل کی عکاسی ہوتی ہے۔
یہ منصوبہ 2022 میں شروع کیا گیا تھا اور یہ 4 سالہ منصوبہ ہے جس کا مقصد زرعی پیداوار سے منسلک کھیتوں، باغات، جنگلات اور چراگاہوں کے ساتھ ساتھ غیر استعمال شدہ زمین کا جامع تجزیہ کرنا ہے تاکہ اسے دوبارہ قابل استعمال بنایا جا سکے۔ سروے میں مٹی کی حالت، اقسام، معیار، استعمال اور صلاحیت پر توجہ مرکوز کی گئی۔
یانگ نے کہا کہ مٹی کا دوسرا قومی سروے 1979 سے 1984 تک کیا گیا تھا، اس کے بعد سے اب تک تیز اقتصادی اور سماجی ترقی نے چین کے مٹی کے وسائل میں خاطر خواہ تبدیلی کی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا ملک کی مٹی کی موجودہ حالت کا جائزہ لینا ضروری ہے۔
