چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے دارالحکومت ہاربن کی من ژو ٹاؤن شپ میں بن جیانگ ویٹ لینڈ کو دیکھا جا سکتا ہے۔(شِنہوا)
ویلنگٹن (شِنہوا) چین اور نیوزی لینڈ کے سائنسدان 3 سالہ تعاون کے تحت سمندری سطح میں اضافے کے خلاف ساحلی ویٹ لینڈز کی دیکھ بھال پر مل کر کام کررہے ہیں۔
چین کے نانجنگ میں یونیورسٹی آف آکلینڈ اور ہوہائی یونیورسٹی اور شنگھائی میں ایسٹ چائنہ نارمل یونیورسٹی کو نیوزی لینڈ حکومت کے نیوزی لینڈ ۔ چین اسٹریٹجک ریسرچ الائنس پروگرام اور چینی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے مالی معاونت فراہم کی ہے تاکہ ایسے ویٹ لینڈز کا انتظام کرنے میں تعاون کیا جاسکے جو ساحلی علاقوں کو کٹاؤ سے بچاتے ہوئے نباتات اور حیوانات کو رہائش فراہم کرتے ہیں، سیلاب کو روکتے اور کاربن کو ذخیرہ کرتے ہیں۔
یونیورسٹی آف آکلینڈ کی تحقیقی ٹیم کے مطابق نیوزی لینڈ پہلے ہی اپنے 90 فیصد سے زیادہ ویٹ لینڈز سے محروم ہوچکا ہے جس کی بنیادی وجہ نکاسی آب اور ان کا کھیتوں میں تبدیل ہونا ہے۔
یونیورسٹی آف آکلینڈ کے اسکول آف انوائرنمنٹ کے پروفیسر کیرن برائن نے کہا ہے کہ اس مشترکہ اقدام کے تحت نیوزی لینڈ کے سائنسدانوں نے ویٹ لینڈ انتظام کی رہنمائی کے لیے کمپیوٹر ماڈلنگ پر توجہ مرکوز کی جس میں نشیبی کھیتوں میں مینگرووز اور ساحلی ویٹ لینڈز کو بحال کرنے کی صلاحیت بھی شامل ہے جس پر سمندری پانی تجاوز کر چکا ہے۔
