نیوزی لینڈ چائنہ فرینڈشپ سوسائٹی (این زیڈ سی ایس ایف) کے صدر ڈیو بروم وچ آکلینڈ میں این زیڈ سی ایس ایف کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
آکلینڈ، نیوزی لینڈ (شِنہوا) چین اور نیوزی لینڈ کے درمیان عملی تعاون کو بڑھانے اور دوستی کو گہرا کرنے کے بارے میں منعقدہ ایک سیمینار میں شرکت کرنے والی دونوں ممالک کی اہم شخصیات نے چین اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے لیے باہمی خواہشات پر تبادلہ خیال کیا ۔
یہ سیمینار آکلینڈ میں نیوزی لینڈ چائنہ فرینڈشپ سوسائٹی(این زیڈ سی ایف ایس )کی آکلینڈ شاخ کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا۔ اس میں معروف رہنماؤں کے خطابات اور دوطرفہ اقتصادی اور عوامی سطح پر تبادلوں کے بارے میں پینل سیشنز شامل تھے جس میں باہمی مفاہمت اور تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔
این زیڈ سی ایف ایس کی آکلینڈ شاخ کے صدر مائیک ڈاؤسن نے سوسائٹی کے بنیادی مقصد پر زور دیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوروں کی حوصلہ افزائی اور خیالات، معلومات، ثقافت اور تجارت کے تبادلوں کی سہولت کی فراہمی کے ذریعےچین اور نیوزی لینڈ کے عوام کے درمیان دوستی، مفاہمت اور خیرسگالی کو فروغ دیا جا سکے۔
آکلینڈ میں چینی قونصل جنرل چھن شی جےنے خاص طور پر گزشتہ دہائی میں حاصل ہونے والی تاریخی ترقی اور بے مثال تعاون کو اجاگر کیا۔
چھن نے کہا کہ ایک نئے تاریخی آغاز کے مقام پر کھڑے ہو کر چین اور نیوزی لینڈ کو مستقبل کے تعاون کے لیے بےمثال مواقع اور لامحدود امکانات کا سامنا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ جب دونوں فریق مجموعی صورتحال کو سمجھیں گے اور طویل مدتی نقطہ نظر اختیار کرتے ہوئے باہمی اعتماد کو فروغ دیں گےاور تعاون پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے رکاوٹوں سے بچیں گے تو چین-نیوزی لینڈ دوستانہ تعاون نئے ثمرات لائے گا۔
