برطانیہ کی پارلیمنٹ نے شدید بیمار افراد کے ’موت کے حق‘ کو قانونی حیثیت دینے کے لیے نئے بل کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد کئی ماہ سے جاری اس معاملے پر مزید بحث کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
اس بل نے ’موت میں وقار اور زندگی کے اختتام‘ کی دیکھ بھال کے بارے میں قومی سطح پر بحث کو جنم دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ابتدائی منظوری میں 330 قانون سازوں نے اس بل کے حق میں اور 275 نے مخالفت میں ووٹ دیا، جس کے تحت انگلینڈ اور ویلز میں ذہنی طور پر قابل اور شدید بیمار بالغ افراد کو طبی امداد کے ساتھ اپنی زندگی ختم کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
اس بل پر کئی ماہ تک جاری رہنے والی بحث اب مزید بڑھ گئی ہے، تاہم اس بل کو اب بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے یا اسے مسترد بھی کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ ہاؤس آف کامنز اور پارلیمنٹ کے غیر منتخب ایوان بالا ہاؤس آف لارڈز دونوں سے گزرنا ہے۔
بل پیش کرنے والی لیبر پارٹی کی قانون ساز کم لیڈبیٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ ایک بہت جامع عمل ہو گا‘، انہوں نے کہا کہ اس عمل میں مزید 6 ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے، اور وہ لوگوں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے مزید تبدیلیوں پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، ایوان میں چار گھنٹے سے زیادہ جذباتی بحث کے بعد انہوں نے کہا ’اس کو درست کرنے کے لیے کافی وقت ہے‘۔
بل کے حق میں رائے رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ان لوگوں کی موت کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے ہے جوشدید بیمار ہیں، فیصلہ کرنے کے لیے انہیں زیادہ اختیار ملے گا۔
اس کے مخالفین سمجھتے ہیں کہ اس قانون سے شدید بیمار افراد خود کو معاشرے اور اپنے خاندانوں پر بوجھ سمجھتے ہوئے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرنے کو ترجیح دیں گے، وہ اپنی خواہش یا مرضی کو فوقیت نہیں دے سکیں گے۔
دیگر قانون ساز کہتے ہیں کہ ووٹنگ سے پہلے بل پر غور کرنے کے لیے دیا گیا وقت ناکافی تھا۔
