تنزانیہ کے زنجبار میں 34 ویں چینی طبی ٹیم ایک 5 سالہ بچے کا آپریشن کررہی ہے۔ (شِنہوا)
نان جنگ (شِنہوا) چین کے مشرقی صوبے جیانگسو نے 1964 میں اپنی پہلی طبی ٹیم مشرقی افریقی ملک تنزانیہ کے علاقے زنجبار روانہ کی تھی جس کے بعد سے اب تک 34 گروپس کی شکل میں 847 طبی کارکن تقریباً 83 لاکھ مقامی افراد کو تشخیص اور علاج فراہم کرچکے ہیں۔
جیانگسو کے صحت کمیشن کے مطابق گزشتہ 60 برس میں جیانگسو کے طبی پیشہ ور افراد نے 2 لاکھ 40 ہزار سے زائد مختلف نوعیت کی سرجریز کیں اور زنجبار میں 40 ہزار سے زائد شدید بیمار افراد کی جان بچائی۔ جیانگسو نے ایم آر آئی ، سی ٹی اور ایکسرے مشینوں جیسے میڈیکل امیجنگ آلات زنجبارکے منجی مموجا اسپتال کو عطیہ کیں۔
2009 کے بعد سے جیانگسو نے زنجبار کو لیپرواسکوپک سرجری، کٹے ہونٹ اور تالو کی سرجری، معدے کی اینڈوسکوپی، زچگی اور بچوں کے علاج کے لئے 8 تکنیکی مراکز کے قیام میں مدد دی جس میں ٹیکنالوجی کے اعتبار سے جدید اور مئوثر طبی علاج موجود ہے۔
زنجبار میں تولیدی عمر کی خواتین میں رحم کا سرطان سب سے بڑا سرطان ہے۔ 2018 کے بعد سے جیانگسو نے اس سرطان کی تشخیص کا ایک منصوبہ شروع کیا اور طبی پیشہ ور افراد کی 7 ٹیموں کو زنجبار بھیجا تاکہ موقع پر تشخیص کی جاسکے۔ منصوبے کے تحت 32 ہزار تشخیص کا ہدف رواں سال مکمل ہونے کی توقع ہے۔
گزشتہ برسوں کے دوران جیانگسو کی طبی ٹیمیں اور ماہرین علاقائی بیماریوں اور صحت عامہ کے بڑے بحرانوں کا مقابلہ کرنے میں پیش پیش رہے۔ 2016 سے 2019 کے دوران جیانگسو انسٹی ٹیوٹ آف پیراسیٹک ڈیزیز نے زنجبار اسٹوسوسومیاسیس کی روک تھام اور اس کے تدارک میں مدد کے لئے ایک 3 سالہ منصوبے میں رہنمائی کی جس سے منصوبے کے آزمائشی خطے میں اس کی بیماری کی شرح کو 8.92 فیصد سے 0.64 فیصد تک کم کرنے میں مدد ملی۔
