ہیڈ لائن:
چین میں صحرا کے کنٹرول کےچینی تجربے سے عرب ماہرین استفادہ حاصل کر رہے ہیں
جھلکیاں:
چین دنیا کے مختلف خطوں کو درپیش مختلف چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اس وقت قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ معاشی ، تجارتی معاملات کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے میں بھی چین کی حکمت عملی دیگر ممالک کے لئے مفید ثابت ہو رہی ہے۔ چین کے شمال مغربی علاقے میں صحرا کے کنٹرول کےچینی تجربے سے اب عرب ماہرین بھی مستفیدرہے ہیں۔ آئیے اس حوالے سے اس ویڈیو میں تفصیل جانتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ سٹینڈ اپ (انگریزی): شو ہاؤفو، نمائندہ شِنہوا
2۔ من چھن کاؤنٹی کے مختلف مناظر
3۔ عرب سےآئے ہوئے ماہرین کے دوروں کے مختلف مناظر
4۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (عربی): نسرین سعید القادی، اسسٹنٹ پروفیسر، فلسطینی فارمرز یونین
5۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): عبدالرحمٰن التہامائری ، سینئر ماہر آبپاشی نظام ، سعودی ایری گیشن آرگنائزیشن
6۔ صحرا میں مِن چھن کاؤنٹی کے رہائشیوں کی جانب سے شجرکاری کے مناظر
7۔ مِن چھن کاؤنٹی میں غیر ملکی ماہرین کے دورے کے مختلف مناظر
8۔ ساؤنڈ بائٹ 3 (عربی): محمد اے ای عبدالرحمٰن، محقق، نیشنل اتھارٹی فار ریموٹ سینسنگ اینڈ سپیس سائنسز (این اے آر ایس ایس)، مصر
9۔ ساؤنڈ بائٹ4 (عربی):عبدالرحمٰن التہامائری ، سینئر ماہر آبپاشی نظام ، سعودی ایری گیشن آرگنائزیشن
تفصیلی خبر:
سٹینڈ اپ (انگریزی): شو ہاؤفو، نمائندہ شِنہوا
” کیاصحرا میں بھی علم مل سکتا؟ میرے پس منظر میں آپ کو دکھائی دینے والی چیز محض گھاس اور ریت نہیں ہے۔”من چھن ڈیزرٹ بوٹانیکل گارڈن” میں زمین کو قابل استعمال بنانے کے لئے ریت میں اگنے والے پودوں کو منتخب کرنےاور محفوظ بنانے کے لئے کیا جاتا ہے۔”
چین کے شمال مغربی صوبے گانسو میں بیڈین جیرن اور ٹینجر کے صحراؤں کے درمیان واقع من چھن کاؤنٹی میں صحرا کو سرسبز بنانے کے لئے ڈرپ آبپاشی اور ریت کی رکاوٹیں بنانے جیسےہریالی اقدامات نے مقامی سطح پر جنگل کی وسعت میں اضافہ کیا ہے۔ یہ اضافہ سال 2010 میں 11.52 فیصد تھا جو گزشتہ سال 18 فیصد سےزائد ہوگیا۔
عرب ممالک اور خطوں سےتعلق رکھنے والے ماہرین کا ایک گروپ’ جانسو ڈیزرٹ کنٹرول ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘ کے زیر اہتمام منعقد ہ تربیتی پروگرام میں شرکت کر رہا ہے۔
تجرباتی پروگرام کے دوران شرکا نے ریت کے طوفان سے بچاؤ، صحرا میں سرسبز مقامات کے تحفظ اور ماحولیاتی بحالی کے حوالے سے چین کی جدید اختراعات کے بارے میں آگاہی حاصل کی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (عربی): نسرین سعید القادی، اسسٹنٹ پروفیسر، فلسطینی فارمرز یونین
” مجھے یہاں کی مختلف ٹیکنالوجیوں نے بہت متاثر کیا۔ پہلی بات یہ کہ بائیو ٹیکنالوجی ،فصل کو اس ماحول میں ڈھلنے میں مدد دیتی ہے۔دوسرا ریت کی رکاوٹیں صحرا کی حرکیات کو مؤثر انداز میں کنٹرول کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہوا کی سمت اور رفتار دیکھنے والے ٹاورز مستقبل کے ماحولیاتی اثرات سے تحفظ کے جدید اقدامات ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): عبدالرحمٰن التہامائری ، سینئر ماہر آبپاشی نظام ، سعودی ایری گیشن آرگنائزیشن
"یہاں موسمیاتی چیلنجز کے حوالے سے چین کے شمال مغربی علاقے اور سعودی عرب کے درمیان بہت سی مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔ان میں ریگستان بننے کا عمل، ریتلے میدان میں موجود ہریالی، حیاتیاتی تنوع اور محدود پیمانے پر بارش شامل ہیں۔ ہم نے اپنی صحرا کو کنٹرول کرنے کی کوششوں میں چین کے آزمودہ طریقہ کار اپنائے ہیں۔”
من چھن صحرائی علاقہ کنٹرول کرنے کا تجرباتی مرکز سال 1959 میں قائم کیاگیا تھا۔ اس مرکز کے صحرا کو کنٹرول کرنے کے چین کے تجربے سے سیکھنے کے لئےدنیا بھر سے ماہرین کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (عربی): محمد اے ای عبدالرحمٰن، ریسرچر، نیشنل اتھارٹی فار ریموٹ سینسنگ اینڈ سپیس سائنسز (این اے آر ایس ایس)، مصر
” مٹی کی پہچان اور خاص طور پر ریگستان بننے کے عمل سے متعلق مجھے خاص مہارت حاصل ہے۔ میرا یہاں آنے کا مقصد چینی ماہرین سے اپنی معلومات کا تبادلہ کرنا ہے۔ مصر واپس جا کر ان کی تکنیکوں پر عمل کروں گا۔ ہمارے پاس ریت کے متحرک ٹیلوں والاوسیع علاقہ ہے۔ یہ ریتلے ٹیلے معاشی بہتری اور خاص طور پر زراعت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ مصر کے بہت سے مشہور مقامات بھی اس وقت ہوا اور ریت کے نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ4 (عربی):عبدالرحمٰن التہامائری ، سینئر ماہر آبپاشی نظام ، سعودی ایری گیشن آرگنائزیشن
” سعودی عرب اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او)کے ساتھ مل کر ریت کی رکاوٹ کے منصوبےپر عمل کر رہاہے۔ اس منصوبے میں چین کی آزمودہ تکنیکوں کو استعمال کیا گیا ہے۔ہم نےسعودی عرب میں ریت کی رکاوٹوں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے ان کے مشینی ٹیسٹوں کا ایک سلسلہ بھی شروع کیاہے۔”
لان ژو، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link