منگل, جولائی 29, 2025
شِنہوا پاکستان سروسچین کے ماحول دوست تبدیلی کے عزم کے حوالے سے امریکی ماہر...

چین کے ماحول دوست تبدیلی کے عزم کے حوالے سے امریکی ماہر معاشیات کی رائے

ہیڈ لائن:

چین کے ماحول دوست تبدیلی کے عزم کے حوالے سے امریکی ماہر معاشیات کی رائے

جھلکیاں:

امریکی ماہر معاشیات جیفری ساکس نے ماحول دوست تبدیلی کےحوالے سے چین کے عزم اور کوششوں کی تعریف کی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے شِنہوا  سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔ آئیے اس ویڈیو میں حقائق سے آگاہی حاصل کرتے ہیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ باکو میں ماحولیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کی 29 ویں کانفرنس آف پارٹیز کے مختلف مناظر

2۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): جیفری ساکس، صدر، سسٹین ایبل سالیوشن نیٹ ورک، اقوام متحدہ

3۔ ماحول دوست توانائی کی سہولیات کے مختلف مناظر

4۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): جیفری ساکس، صدر، سسٹین ایبل سالیوشن نیٹ ورک، اقوام متحدہ

تفصیلی خبر:

امریکہ کے مشہور ماہر معاشیات جیفری ساکس نے شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین بڑے پیمانے پر ماحول دوست توانائی کی صلاحیت بڑھا رہا ہے۔ اس طرح وہ توانائی کے ڈھانچے میں تیزی سے تبدیلیاں لا رہا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): جیفری ساکس، صدر، سسٹین ایبل سالیوشن نیٹ ورک، اقوام متحدہ

"چین بہت اہمیت کا حامل ہے۔سب سے اہم یہ ہے کہ  چین خود ایک زبردست تبدیلی لا رہا ہے۔ وہ شمسی توانائی جیسی ماحول دوست توانائی کی صلاحیتوں میں بڑا اضافہ کر رہا ہے۔ یہ صلاحیت بڑھانے کے مواقع کا ایک بہت بڑا پھیلاؤ ہے۔

یہ بات بہت ہی زیادہ اہم اور اچھی خبر ہے جو ہمارے لئے حیران کن ہے۔ چین ساری دنیا میں تبدیلی کو بھی ممکن بنا رہا ہے۔ دراصل چین وسیع پیداواری صلاحیت رکھتا ہے۔

چین اب یہ ٹیکنالوجیز پوری دنیا میں برآمد کر رہا ہے۔ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے علاوہ فائیو جی کی برآمدات بھی بڑھ رہی ہیں۔ یہ مسائل کے حل کا ایک حصہ ہے۔ دوسرے ممالک بھی اسے چاہتے ہیں۔ تیز رفتار ریل کے حوالے سے بھی چین سرفہرست ہے۔ اب فوٹو وولٹک ٹیکنالوجی کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔

اس لئے چین کی عظیم  پیداوار کی صلاحیت یہاں پوچھے گئے  سوالات کا جواب ہے۔”

ماہر معاشیات نے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ چین کی شراکت داری کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے اس تعاون کے مفید باہمی فوائد کو اجاگر کیا۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): جیفری ساکس، صدر، سسٹین ایبل سالیوشن نیٹ ورک، اقوام متحدہ

"چین ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ یہ یقیناً ایشیا میں زیادہ اوسط آمدنی والے جنوب مشرقی ممالک اور افریقی خطے میں کم اوسط آمدنی والے ممالک ہیں۔ یہ تعاون ان شراکت دار ممالک کی معاشی ترقی کو مزید تیز کرے گا۔یہ ممالک چین کی ٹیکنالوجی اور مصنوعات کو ایک اچھی مارکیٹ فراہم کریں گے۔ دوسری طرف چین سے آنے والی یہ ٹیکنالوجیز ،ان شراکت دار ممالک میں معاشی ترقی لائیں گی۔ یہ حقیقی  کامیابیوں کا ایک باہمی تعلق  ہے۔

میرے خیال میں چین اور افریقہ کی مضبوط شراکت داری افریقہ کو آنے والے برسوں میں تیز ترین معاشی ترقی حاصل کرنے میں مدد دے گی۔ اس لئے میں بہت پرجوش ہوں کہ ماحول دوست بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کس قدر امکانات کو جنم دیتا ہے ۔”

باکو سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!