امریکی یونیورسٹیوں میں 49 فیصد مسلمان طلبا کو ہراساں اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنا یا جانے لگا۔ اس بات کا انکشاف امریکن اسلامک ریلیشنز کونسل کیلیفورنیا برانچ کی طرف سے شائع کردہ تحقیقات میں کیا گیا ہے
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تعلیمی سال 2023-2024 کے لیے کیے گئے سروے میں شامل 720 مسلم یونیورسٹی طلبا میں سے 49 فیصد کو کافی حد تک امتیازی سلوک اور ہراساں کیے جانے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 37فیصد مسلم طلبا نے کہا کہ وہ اپنی مذہبی شناخت کی وجہ سے پروفیسر یا لیکچرارکے ذریعہ نشانہ بنتے محسوس کرتے ہیں، اور 53 فیصد نے محسوس کیا کہ اسکول میں دوسرے طلبا نے انہیں نشانہ بنایا ہے۔
سروے میں شامل 92 فیصد طلبا کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد جب اسرائیل نے غزہ پر اپنے حملے شروع کیے تو انہیں ہراساں اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا، 65 فیصد نے کہا کہ ان کے اسکولوں نے اس معاملے پر کوئی بیان یا ضابطے فراہم نہیں کیے۔47 فیصد طلبا جنہوں نے امتیازی سلوک کا سامنا کیا انہوں نے کہا کہ وہ اسکول انتظامیہ کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کرنے سے گریزاں ہیں، 36 فیصد نے کہا کہ وہ کیمپس میں اپنے سیاسی خیالات کا اظہار کرنے سے قاصر ہیں۔
