چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت سے دریائے سندھ پر نہروں کے منصوبے پر سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ زبردستی رائے مسلط کرنے سے سیاست، زراعت اور معیشت متاثر ہوگی، وفاقی حکومت ایسا قدم نہ اٹھائے جس سے اچھے منصوبے بھی متنازع بن جائیں، مل کر وہ فیصلے کئے جائیں جو ملک کے فائدہ مند ہوں۔
ایک ویڈیو بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت کے دریائے سندھ پر نئی نہروں کے منصوبے پرتنقید کرتے ہوئے کہاکہ اپنی رائے زبردستی نافذ کرنے سے منفی اثرات مرتب ہوں گے، دریائے سندھ پر مزید نہروں کا وفاقی منصوبہ کالا باغ ڈیم کی طرح متنازع ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر سندھ اور بلوچستان کے اعتراضات نہ سنے گئے تو پورا منصوبہ متنازع بن جائے گا۔ انہوں نے تجویز دی کہ متنازع منصوبوں کو شروع کرنے کی بجائے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے اور شراکت داروں سے بات چیت کر کے اتفاق رائے قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ زبردستی رائے مسلط کرنے سے سیاست، زراعت اور معیشت متاثر ہوگی،
وفاقی حکومت ایسا قدم نہ اٹھائے جس سے اچھے منصوبے بھی متنازع بن جائیں، مل کر وہ فیصلے کئے جائیں جو ملک کے فائدے کیلئے ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کو سمجھانے کی کوشش کریں گے، پیپلز پارٹی گرین سندھ کا منصوبہ وفاقی حکومت سے شیئر کرے گی،
وفاقی حکومت بھی اپنے پوائنٹس ہم سے شیئر کرے۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی زراعت کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھتی ہے، ہم سندھ کو سرسبز بنانے کے منصوبے کی کامیابی کے خواہاں ہیں، مقصد کسانوں کو فائدہ دینا ہے، پہلے مرحلے میں آباد علاقوں میں کوآپریٹیو فارمنگ شروع کی جائے گی۔
