چینی صدر شی جن پھنگ امریکی صدر جو بائیڈن سے پیرو کے لیما میں ملاقات کررہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ 4 برس کے دوران چین۔ امریکہ تعلقات نشیب و فراز سے گزرے ہیں تاہم دونوں صدور کی قیادت میں فریقین بات چیت اور تعاون میں بھی مصروف رہے ہیں اور دوطرفہ تعلقات مجموعی طور پر مستحکم رہے ہیں۔
ترجمان نے اتوار کے روز کہا کہ صدر شی جن پھنگ کی امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات ایپیک اقتصادی سربراہ اجلاس کے دوران درخواست پر ہوئی ۔ یہ ملاقات دونوں صدور کے درمیان ہونے والی آخری ملاقات کے ایک برس بعد ہوئی ہے۔
ترجمان کے مطابق فریقین نے گزشتہ 4 برس کے دوران چین۔ امریکہ تعلقات کا جائزہ لیا اور اس سے سیکھا اور ترغیب حاصل کی۔ ان کی گفتگو واضح، گہری اور تعمیری تھی۔ ملاقات میں امریکہ میں اقتدار کی منتقلی کے دور میں ہونے والی بات چیت اور تعاون کے فروغ اور اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے اور باہمی دلچسپی کے علاقائی و بین الاقوامی امور پر توجہ مرکوز کرکے دوطرفہ تعلقات کی راہ ہموار کی گئی۔
گفتگو کے دوران شی نے صدر بائیڈن کو اپنے خیالات سے آگاہ کیا کہ کیسے فریقین دوطرفہ تعلقات میں اسٹریٹجک رہنمائی فراہم کرسکتے ہیں جو تعلقات کی سمت کے لئے اہم ہو۔
ترجمان نے کہا کہ صدر شی نے چین۔ امریکہ تعلقات کا موازنہ واضح انداز میں ایک عا لیشان حویلی سے کیا۔ انہوں نے 2021 میں صدر بائیڈن کے ساتھ ورچوئل ملاقات کے دوران تجویز پیش کی تھی کہ دونوں ممالک کو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی مفید تعاون کے اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جو عا لیشان حویلی کا گنبد ہے۔
بالی میں 2022 کی ملاقات میں انہوں نے تائیوان سوال ، راستہ اور نظام ، جمہوریت اور انسانی حقوق اور ترقی کے حق پر چین کی 4 سرخ لکیروں کو اجاگر کیا جو عا لیشان حویلی کی بنیاد ہے۔
سان فرانسسکو میں 2023 کی ملاقات میں انہوں نے کہا تھا کہ چین اور امریکہ کو مشترکہ طور پر ایک درست تصور پیدا کرنا،اختلافات کو مئوثر طریقے سے حل کرنا ، باہمی فائدہ مند تعاون آگے بڑھانا ، بڑے ممالک کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھانا اور عوامی تبادلوں کو فروغ دینا چاہئے جو عا لیشان حویلی کے پانچ ستون ہیں۔
