اتوار, جولائی 27, 2025
شِنہوا پاکستان سروسسردی کا موسم قریب آتے ہی غریب افغان امداد کے منتظر

سردی کا موسم قریب آتے ہی غریب افغان امداد کے منتظر

ہیڈ لائن:

سردی کا موسم قریب آتے ہی غریب افغان امداد کے منتظر

جھلکیاں:

سردی کا موسم قریب آتے ہی افغانستان کے غریب شہری شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ سردی کی شدت سے اپنے بچوں کو بچانے کے لئے بھی وہ کافی فکرمند  ہیں۔ اگرچہ افغانستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کی جانب سے انہیں غذائی امداد فراہم کی جا رہی ہے تاہم یہ مسئلے کا مستقل حل نہیں۔ اس حوالے سے افغان شہری کیا سوچ رہے ہیں ۔ آئیے اس ویڈیو میں حالات جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ کابل کے مختلف مناظر

2۔ امداد کی تقسیم کے مختلف مناظر

3۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (پشتو): رضوان اللہ، امداد وصول کرنے والا

4۔ امداد کی تقسیم کے مختلف مناظر

5۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (دری): عبدالمنان، امداد وصول کرنے والا

تفصیلی خبر:

جیسے جیسےموسم ٹھنڈا ہو رہا ہے، بہت سارے غریب افغان باشندے سردی کی شدت سے بچنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔افغانستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نے منگل کے روز سےضروت مند شہریوں میں چاول اور آٹے کی تقسیم شروع کر دی ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (پشتو): رضوان اللہ، امداد وصول کرنے والا

’’ امدادی سامان میں آٹے کا ایک اور چاول کا بھی ایک بیگ شامل  ہے۔ یہ ہمارے لئے 10 سے 12 دن تک کے لئے کافی ہو گا۔ ہمارے لئے بہتر تو یہی ہوگا کہ ہمیں روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔‘‘

27 سالہ رضوان اللہ اپنے چھوٹے بھائی کے ہمراہ  اپنے 17 افراد پر مشتمل خاندان کی کفالت کر رہا ہے۔

رضوان اللہ روزانہ اڑھائی سو افغانی کماتا ہے جو 3.7 امریکی ڈالر بنتے ہیں۔ اس کا بھائی ڈیڑھ سو افغانی کماتا ہے جو 2.3 امریکی ڈالر کے برابر ہیں۔

رضوان اللہ کا کہنا ہے کہ سردی قریب آتے ہی اس کے خاندان کو ایندھن اور گرم کپڑوں کی کمی کا سامنا ہے۔رضوان اللہ جیسے بیشتر مقامی لوگوں کو غیر ملکی امداد صرف عارضی بنیادوں پر ہی سہارا دیتی ہے۔ یہ ان کی غربت کا کوئی مستقل حل نہیں۔

40 سالہ عبدالمنان ایک بڑھئی ہے۔ وہ آٹے کا 50 کلوکا تھیلا اور چاول کا 25 کلو کا بیگ لینے کے لئے تقریباً 80 کلومیٹر کا سفر طے کر کے آیا۔وہ روزانہ 400 افغانی (تقریباً 6 امریکی ڈالر) کماتا ہے ۔ اس آمدنی سے وہ اپنے 24 افراد پر مشتمل خاندان کا پیٹ پال رہا ہے۔

طویل مدتی استحکام کے لئے عبدالمنان  نےحکومت سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (دری): عبدالمنان، امداد وصول کرنے والا

’’لوگوں کے پاس لکڑی ہے نہ ایندھن۔ سردی قریب آ رہی ہے۔ میرے پاس پاس اپنے بچوں کو سردی سے بچانے کے لئے  لکڑی نہیں ہے۔ میں انتہائی مشکل حالات میں ہوں۔ ہمارے پاس صرف روٹی اور آلو ہیں۔ دسترخوان پر ان دو چیزوں کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔ آٹے کا ایک بیگ اور چاول کا ایک بیگ 24 افراد کے خاندان کو بمشکل ایک ہفتے کے لئے کافی ہو گا۔ اگر ہماری حکومت کارخانوں اور پلانٹس کو فعال  کر کےروزگار کے مواقع پیدا کرے تو لوگ اپنی مدد آپ کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔‘‘

کابل سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!