برازیل کے جنوب مشرقی مناس جیرائس میں ایک کارکن کافی کے دانے پیک کررہا ہے۔(شِنہوا)
شنگھائی(شِنہوا)ایک ایسے وقت میں جب چین میں کافی کے لئے جوش و خروش بڑھتا جا رہا ہے، برازیل کا ایک تاجر روایتی طور پر چائے پینے والے ملک میں اپنے آبائی ملک کی مشروبات کے بھرپور ذائقوں اور ثقافتی ورثے کو متعارف کروا کر اس موقع سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
برازیل بزنس ڈویلپمنٹ سنٹر کے سی ای او اور چیف کنسلٹنٹ ایڈورڈو المیڈا کے مطابق کافی پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہونے کے ناطے برازیل کے کسی بھی کافی برانڈ نے ابھی تک چین میں جڑیں نہیں پکڑیں جبکہ اس غیر استعمال شدہ منڈی میں بہت صلاحیت موجود ہے۔
چین بین الاقوامی درآمدی نمائش (سی آئی آئی ای) میں شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران المیڈا نے کہا کہ چین میں کافی کی منڈی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ہم معیار پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ یہ ایک مشکل کام ہے لیکن ہم پراعتماد ہیں۔
برازیل کے جنوب مشرقی شہر مناس جیرائس میں کافی کے کھیتوں کا فضائی منظر۔(شِنہوا)
برازیل کی کافی برآمدی کونسل کے اعداد و شمار کے مطابق 2023-2024 میں چین کے لئے برازیل کی کافی کی برآمدات 16 لاکھ 50 ہزار تھیلوں تک پہنچ گئیں جو 2022-2023 کی نسبت 186.1 فیصد زیادہ ہیں۔
چین کی وزارت زراعت کے ایک تحقیقی مرکز سمیت متعدد اداروں کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2023 کے آخر تک چین میں کافی کے صارفین کی تعداد تقریباً 40 کروڑ تھی۔
رپورٹ کے مطابق شنگھائی میں 9500 سے زائد کافی کی دکانیں ہیں جو گزشتہ سال کے آخر تک قومی سطح پر ایک لاکھ 57 ہزار تھیں۔
برازیل کے جنوب مشرقی شہری مناس جیرائس میں ایک کارکن کافی کی پھلیوں کی چھانٹی کررہا ہے-(شِنہوا)
المیڈا نے کہا کہ وہ چین کے جنوب مغربی علاقے میں چائے اور کافی دونوں کی پیداوار کے لئے ایک اہم علاقے یون نان صوبے کے علاقے پھوئر میں تجربے کے لئے کافی کی دکان کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
المیڈا نے مزید کہا کہ ہمیں تعاون اور مساوی تعلقات کی ضرورت ہے۔
