بیجنگ فورم 2024 میں شریک ماہرین نے چین اور امریکہ کے درمیان مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)مصنوعی ذہانت(اے آئی) میں بڑھتی ہوئی مسابقت کے دور میں بیجنگ فورم 2024 میں شریک ماہرین نے چین اور امریکہ کے درمیان مصنوعی ذہانت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی میں ایک تحقیقی سکالر گراہم ویبسٹر نے کہا کہ چین اور امریکہ دیگر عالمی ہم عصر ملکوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے جدید اے آئی لیبز اور وسیع زبانوں کے ماڈلز کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے سرکردہ موجد ہیں۔
ویبسٹر نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مکمل دوری کا اچھا نتیجہ نہیں ہوگا، اس سے کارکردگی اور جدت کا بڑا نقصان ہوگا۔
ویبسٹر نے کہا کہ فریقین کو مصنوعی ذہانت کو درپیش خطرات اور تحفظ کے لئے سرکاری سطح پر بات چیت برقرار رکھنی چاہئے اور سکالرز اور مختلف ثقافتی نکتہ نظر سمیت متنوع عالمی برادری سے تعاون کرنا چاہئے۔
تحقیقی سکالر نے کہا کہ چین اور امریکہ جیسے سرکردہ ملکوں کو مصنوعی ذہانت سے اخذ کی گئی طبی پیشرفتوں جیسے فوائد تقسیم کرنے چاہئیں۔
یالے یونیورسٹی کے پال تسائے چائنہ سنٹر کے محقق کرمان لوکیرو نے مصنوعی ذہانت کی ترقی میں دنیا بھر کے سکالرز کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو اجاگر کیا۔
لوکیرو نے کہا کہ چین کے تجربے سے قابل قدر سبق حاصل کیا جا سکتا ہے کیونکہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں چین کا ایک متحرک اور متنوع ماحولیاتی نظام ہے۔
امریکہ نے حالیہ برسوں میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں چین کے ساتھ تعاون محدود کرنے کے کئی اقدامات پر عملدرآمد کے ذریعے چین کو دبانے کی کوششیں تیز کی ہیں۔
