اتوار, جولائی 27, 2025
شِنہوا پاکستان سروسچھانگ چھون کی جدید ٹیکنالوجی نے برطانوی شہری کو حیران کر دیا

چھانگ چھون کی جدید ٹیکنالوجی نے برطانوی شہری کو حیران کر دیا

چھانگ چھون کی  جدید ٹیکنالوجی نے برطانوی شہری کو حیران کر دیا

جھلکیاں:

برطانوی شہری نے چین کے شہر چھانگ چھون میں جدید ٹیکنالوجیز کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔ اسے چین کے شمال مشرقی صوبے جی لِن کے شہر چھانگ چھون کے سائنس و ٹیکنالوجی میوزیم میں کس بات نے متاثر کیا ، آئیے اس ویڈیو میں اس کی تفصیل جانتے ہیں۔

شاٹ لسٹ:

1۔ سٹینڈ اپ 1 (انگریزی): مارک ونٹن، چین میں مقیم برطانوی شہری

2۔ مرکز کے مختلف مناظر

3۔ سٹینڈ اپ 2 (انگریزی): مارک ون ٹن، چین میں مقیم برطانوی شہری

تفصیلی خبر:

چین میں مقیم برطانوی شخص مارک ونٹن حال ہی میں چین کے شمال مشرقی صوبے جی لِن کے شہر چھانگ چھون پہنچا ہے۔ یہاں اس نے سائنس و ٹیکنالوجی تجرباتی مرکز میں میٹاورس، اے آئی جی سی اور انسان نما روبوٹس جیسی جدید ترین ٹیکنالوجیز پر تحقیق کی ہے۔

سٹینڈ اپ 1 (انگریزی): مارک ونٹن، چین میں مقیم برطانوی شہری

"ہیلو، دوستو، میرا نام مارک ہے۔ آج میں آپ کو چین کے جی لِن صوبے کے شہر چھانگ چھون کے خلائی سفر اور مصنوعی ذہانت کے میوزیم کی سیر کراؤں گا۔ تو آئیں چلتے ہیں۔

واہ! یہ تو ایک شاندار مقام ہے۔ آپ یہاں بڑے بڑے سائنسدانوں اور عظیم سائنسی علم کے بارے میں جان سکتے ہیں۔”

سیاح اس میوزیم کی سیر کریں تو انہیں یہاں  بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا۔  وہ یہاں   میٹاورس، اے آئی جی سی، مصنوعی ذہانت سے جڑے بڑےلسانی ماڈلز اور انسان نما روبوٹس جیسی جدید ترین ٹیکنالوجیز سے متعلق جان سکیں گے۔ سیاح  یہاں ایک متاثر کن تجربہ حاصل کر سکتے ہیں۔

سٹینڈ اپ 2 (انگریزی): مارک ون ٹن، چین میں مقیم برطانوی شہری

"یہ واقعی مجھے بھی پسند ہے اور میرے بچوں کو بھی۔ بچے اسے چھو سکتے ہیں اور مچھلیوں کو تیرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں آنا اور کھیلنا بچوں اور خاندان کے لئے ایک بہترین تفریح ہے ۔ آئیں، مچھلیوں کو چھوئیں اور انہیں تیرتے ہوئے دیکھیں۔”

چھانگ چھون کا خلائی سفر اور مصنوعی ذہانت کا میوزیم بہت شاندار ہے۔ یہ آپ کو مصنوعی ذہانت کی دنیا کو گہرائی سے دیکھنے کا موقع دیتا ہے۔ تفریح کے ساتھ ساتھ یہاں بچوں کو اچھے ماحول میں سائنس سمجھنے میں بھی مدد ملتی  ہے۔ ایسا ماحول جہاں وہ کھیل سکتے ہیں۔ خوش ہوتے ہیں۔ اورعین ممکن ہے کہ آنے والے دنوں  میں وہ   سائنسدان بھی بن جائیں۔ یہاں ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کس طرح ترقی کر رہی ہے، ہم مل کر سیکھ سکتے ہیں اور ہمارے بچے ترقی کر سکتے ہیں۔ براہ کرم آئیں اور ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں۔

آج ہم یہاں آئے۔ یہ تجربہ ہمیں بہت شاندار لگا۔ بہت اچھا ہو گا کہ بچے مصنوعی ذہانت کو سیکھیں اور مستقبل میں جو کچھ ان کے سامنے  آسکتا ہے، اس کی ایک جھلک بھی دیکھ لیں۔ امید ہے کہ وہ اس تجربے سے سیکھیں گے ۔ یہ تجربہ انہیں آگے بڑھنے میں مدد دے گا۔ یہ بات حیران کن  ہے کہ جی لِن مصنوعی ذہانت میں میں ترقی کر رہا ہے۔ امید ہے کہ چھانگ چھون اس سے خاطرخواہ فائدہ اٹھائے گا۔ ہماری زندگیوں میں بہتری آئے گی۔ اس تجربے سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔”

چھانگ چھون، چین سے نمائندگان شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!