ہیڈ لائن
گاڑیوں کی صنعت میں چین اور جرمنی کے درمیان تعاون کے بڑھتے ہوئےامکانات
جھلکیاں:
شاٹ لسٹ:
1. چین-جرمن آٹوموٹو کانفرنس کے مختلف منظر
2. ساؤنڈ بائٹ 1 (جرمن): یو وی کرٹ فریٹش،سابق رکن، ووکس ویگن گلوبل بورڈ
3. ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): فرڈینینڈ ڈوڈن ہوفر،ڈائریکٹر، سینٹر فار آٹوموٹو ریسرچ، بوخم
4. کانفرنس کے مختلف مناظر
تفصیلی خبر:
چین اور جرمنی کی کاربنانے والی کمپنیوں نے بڑی تعداد میں منگل کے روز میونخ میں منعقدہ سِائنو-جرمن آٹوموٹیو کانفرنس میں شرکت کی ۔ اس کانفرنس کا مقصدسال ہا سال پر محیط تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے طریقے تلاش کرنا اور عالمی سطح پر مستحکم نقل و حمل کے مستقبل کو تشکیل دینے کا ہدف طے کرنا تھا۔
کانفرنس کے آٹھویں ایڈیشن میں دونوں ممالک کے تقریباً 400 نمائندے شریک ہوئے۔کانفرنس میں ڈیجیٹلائزیشن اور مستحکم تبدیلی میں ممکنہ تعاون کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (جرمن): یو وی کرٹ فریٹش،سابق رکن، ووکس ویگن گلوبل بورڈ
” میرے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہم بات یہ ہے کہ دونوں جانب سےٹیکنالوجی کا تبادلہ ممکن ہو۔ میں نے خود اس سال ستمبر میں اس کا مشاہدہ کیا جب میں ایک وفد میں شامل ہوکر چین گیا۔ چین کچھ شعبوں میں بہت آگے ہے، مثال کے طور پر ڈیجیٹلائزیشن میں اور جب کہ جرمنی پیداواری ٹیکنالوجی اور بڑے پیمانے پر پیداوار میں زیادہ بہتر ہیں ، لہذا ہم دونوں کو مل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): فرڈینینڈ ڈوڈن ہوفر،ڈائریکٹر، سینٹر فار آٹوموٹو ریسرچ
"میں اس گھڑی کے انتظار میں ہوں جب جرمنی اور چین ایک دوسرے کے قریب ہوں گے۔ یورپی یونین کمیشن جو کر رہا ہے وہ بالکل غلط ہے ۔ اس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس سے ماحول پر بھی برا اثر پڑے گا کیونکہ یورپی یونین اور چین کے مابین چپقلش سے برقی گاڑیاں گاہکوں کے لئے زیادہ مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ "
میونخ، جرمنی سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link